سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(283) بیوہ اور مرحوم کے بھائی میں تقسیمِ ترکہ

  • 12274
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 973

سوال

(283) بیوہ اور مرحوم کے بھائی میں تقسیمِ ترکہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے ایک دوست کی شادی تقریباًتین سال پہلے ہوئی ،اب وہ فوت ہو چکاہے اور اس کی کوئی اولاد نہیں ہے۔    پس ماندگان میں سے بیوہ اوراس کا ایک بڑابھائی ہے، واضح رہے کہ لڑکی کاسامان جہیز لڑکی کے پاس ہے اب اس کی جائیداد اور سامان جہیز کے جائز حقدار کون ہیں اوراس کی تقسیم کاکیاطریق کار ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ والدین شادی کے موقع پر جہیز کی صورت میں جوکچھ اپنی بچی کودیتے ہیں وہ شرعاً اورعرفاًلڑکی کا حق ہے اوراس کی ملکیت ہوتا ہے اس میں کوئی دوسرا شریک نہیں ۔شادی کے بعد وہ سامان خاوند کی ملکیت نہیں بن جاتا، لہٰذاخاوند کی وفات کے بعد سامان جہیز کووراثت کے طورپر تقسیم نہیں کیاجائے گا ۔صورت مسئولہ میں متوفی کی جائیداد منقولہ اور غیرمنقولہ کے حقدار صرف اس کی بیوی اوربڑابھائی ہے ۔بیوہ کو1/4ملے گا ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو تمہاری بیویوں کااس میںچوتھا حصہ ہے‘‘۔     [۴/النسآء:۱۲]

 بیوہ کاحصہ نکالنے کے بعد باقی رقم 3/4اس کے بڑے بھائی کاہے، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ’’مقررہ حصہ لینے والوں سے جو جائیداد بچ جائے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کے لئے ہے۔‘‘     [صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۲]

اس لئے بیوہ کواس کا مقررحصہ، یعنی 1/4دے کر باقی جائیداد 3/4اس کے بڑے بھائی کے حوالے کردی جائے ۔

صورت مسئولہ یوں ہوگی :

میت / 4              بیوہ :1            بھائی :3۔       [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:297

تبصرے