سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(274) بٹیاں ، بھائی اور بھتیجے میں تقسیم ترکہ

  • 12265
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 907

سوال

(274) بٹیاں ، بھائی اور بھتیجے میں تقسیم ترکہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی فوت ہوا پس ماندگان میں اس کی تین لڑکیاں ،بھائی اوربھتیجے زندہ ہیں ان میں ترکہ کیسے تقسیم ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال میں مرنے والے کی جائیداد سے تین لڑکیوں کودوتہائی ملے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگر اولاد میں صرف لڑکیاں ہوں اوروہ دوسے زائد ہوں توان کا ترکہ سے دوتہائی حصہ ہے۔‘‘    [۴ /النسآء:۱۱]

لڑکیوں کاحصہ دینے کے بعد باقی ترکہ اس کے بھائی کومل جائے گا اوربھتیجے وغیرہ محروم ہوں گے۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے: ’’مقررہ حصہ دینے کے بعد جو بچ جائے اس کاحق دارقریب ترین رشتہ دار ہے۔‘‘    [صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۲]

کل جائیداد کے نوحصے کرلئے جائیں، دو تہائی، یعنی چھ حصے بیٹیوں کے ہیں، یعنی ہرایک کودودوحصے دیئے جائیں اورباقی تین حصے بھائی کوملیں گے چونکہ بھتیجوں کارشتہ بھائی کی نسبت دور کاہے، اس لئے بھائی کی موجودگی میں انہیں محروم ہوناہوگا۔  [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:287

تبصرے