سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(271) مرحوم کے وارث بہن اور چچا زاد بھائی ہیں تو ترکہ کی تقسیم؟

  • 12262
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1877

سوال

(271) مرحوم کے وارث بہن اور چچا زاد بھائی ہیں تو ترکہ کی تقسیم؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی فوت ہوا ،اس کی ایک بیٹی ،ایک حقیقی بہن اورایک چچا زاد بھائی ہے ان کے علاوہ اورکوئی وارث نہیں ہے فوت ہونے والے کی جائیداد کیسے تقسیم ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیٹی کومرحوم کی کل جائیداد سے نصف حصہ دیا جائے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگر (مرنے والے کی) صرف ایک ہی لڑکی ہوتواس کانصف حصہ ہے۔‘‘     [۴/النساء :۱۱]

 حقیقی بہن اورچچازادبھائی کے متعلق مختلف احادیث میں ہے کہ بہنوں کوبیٹیوں کے ہمراہ عصبہ بناؤ، یعنی بیٹی کی موجودگی میں بہن عصبہ مع الغیرہے اوراسے بیٹی سے بچاہواترکہ دیاجائے۔حضرت ابن عباس  رضی اللہ عنہما نے اس موقف سے اختلاف کیاہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ بیٹی کو نصف دینے کے بعد باقی دوسرے عصبہ کودیاجائے اگر کوئی عصبہ نہیں ہے تو باقی نصف بھی بیٹی کودے دیاجائے اوربہن کوکسی صورت میں کچھ نہ دیاجائے۔     [فتح الباری، ص: ۳۰،ج ۱۲]

ایک دوسری حدیث میں ہے کہ مقرر ہ حصہ دینے کے بعد جوباقی بچے وہ میت کے قریبی مذکررشتہ دار وں کودیاجائے۔  [صحیح بخاری، حدیث نمبر :۶۷۳۲]

اس حدیث کاتقاضا ہے کہ بیٹی کو اس کاحصہ دینے کے بعد باقی نصف چچازاد بھائی کودیاجائے ،اب ہم نے وجوہ ترجیح کی بنیاد پرایک کو حصہ دینا ہے، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ وراثت میں عام طورپر یہ اصول ہے کہ قریبی رشتہ داروں کی موجودگی میں دور کے رشتہ دار محروم ہوتے ہیں ۔چنانچہ ہم دیکھتے ہیں میت کے ساتھ اس کی بہن کارشتہ چچازاد بھائی کے اعتبار سے قریبی ہے، اس لئے بہن کوعصبہ قراردے کراسے وارث بنایاجائے اور چچازاد کومحروم کیاجائے گا ۔دوسری وجہ ترجیح یہ ہے کہ وراثت کاقاعدہ ہے کہ جب بہن عصبہ مع الغیر ہوتی ہے تواسے بھائی کادرجہ حاصل ہوجاتا ہے، یہ بہن ہر رشتہ دار کو محروم کردیتی ہے جسے بھائی محروم کرتا ہے۔ اس ضابطہ کے مطابق بھی چچا زاد بھائی محروم ہے کیونکہ حقیقی بھائی کی موجودگی میں چچا زاد بھائی محروم ہوتا ہے جب بھائی اسے محروم کرتا ہے توبہن جوعصبہ مع الغیر ہونے کی حیثیت سے بھائی کے قائم مقام ہے وہ کیوں محروم نہ کرے گی۔اس بنا پر ہمارے نزدیک صورت مسئولہ میں نصف بیٹی کودے کرباقی نصف حقیقی بہن کودیاجائے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:286

تبصرے