سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(270) مرحوم کی اولاد نہ ہو تو ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟

  • 12261
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 771

سوال

(270) مرحوم کی اولاد نہ ہو تو ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی فوت ہوا اس کی دوبہنیں اوردوبھتیجے زندہ ہیں اس کی اولاد یاوالدین موجودنہیں ہیں اس کے ترکہ کی شرعی تقسیم کیا ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگرکسی فوت ہونے والے کے والدین یااولاد میں سے کوئی زندہ نہ ہو تواسے کلالہ کہاجاتا ہے۔ اس کے ترکہ کے متعلق شرعی ہدایات یہ ہیں کہ اگر اس کی ایک حقیقی بہن ہے تو اسے کل جائیداد سے نصف ملے گا اگردویادوسے زیادہ بہنیں ہوں تو انہیں دوتہائی ملتا ہے۔ قرآن مجیدمیں اس کی صراحت ہے۔     [۴/النساء :۱۷۶]

                صورت مسئولہ میں فوت ہونے والے کی دوبہنیں ہیں، لہٰذا انہیں فوت ہونے والے کی جائیداد سے دوتہائی دیاجائے گا اورباقی ایک تہائی اس کے دو بھتیجوں میں تقسیم ہو گی، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’مقررہ حصہ لینے والوں سے جوحصہ بچ جائے وہ میت کے قریبی مذکررشتہ دارکودیاجائے ۔‘‘     [صحیح بخاری ،الفرائض :۶۷۳۲]

متروکہ جائیداد کے کل چھ حصے کرلئے جائیں دو، دوحصے دوبہنوں کو دیے جائیں پھر باقی دوحصوں کو برابربرابر بھتیجوں پرتقسیم کردیا جائے۔     [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:285

تبصرے