سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(262) والد کے ترکہ کی تقسیم

  • 12253
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 829

سوال

(262) والد کے ترکہ کی تقسیم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد گرامی پچھلے دنوں ایک حادثہ میں فوت ہوگئے ہیں پس ماندگان میں سے ہماری والدہ ہم تین بھائی اورایک بہن ہے والد کاترکہ کیسے تقسیم ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال خاوند کے فوت ہونے کے بعد اگراس کی اولاد موجود ہے تو بیوہ کوآٹھواں حصہ ملتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اوراگرتمہاری اولاد ہے توبیویوں کے لئے آٹھواں حصہ ہے ۔‘‘    [۴/النسآء:۱۲]

بیوہ کواس کامقرر ہ حصہ دینے کے بعد باقی سات حصے مرحوم کی اولاد میں اس طرح تقسیم کئے جائیں گے کہ بیٹے کوبیٹی کے مقابلہ میں دگنا حصہ ملے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد کے متعلق حکم دیتا ہے کہ مرد کاحصہ دوعورتوں کے برابرہوگا۔‘‘     [۴/النسآء :۱۱]

سہولت کے پیش نظر مرحوم کے ترکہ کوآٹھ حصوں میں تقسیم کردیا جائے ،ایک حصہ بیوہ کے لئے اوردوحصے ہرلڑکے کوپھرایک حصہ لڑکی کودے دیا جائے، مثلاً: اگرکل ترکہ آٹھ لاکھ ہے توایک لاکھ بیوہ کودو،دولاکھ ہربیٹے کواورایک لاکھ بیٹی کو ملے گا۔  [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:281

تبصرے