سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(261) بیٹے کی موجودگی میں پوتے کا حصہ

  • 12252
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 898

سوال

(261) بیٹے کی موجودگی میں پوتے کا حصہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی بقید حیات ہے اور اس کے دوبیٹے بھی زندہ ہیں جبکہ اس کاایک بیٹا اوربیٹی فوت ہوچکے ہیں ان فوت شدگان کی نرینہ اورمادینہ اولادموجود ہے کیااس آدمی کی وفات کے بعد اس کے بیٹوں کی موجودگی میں اس کے پوتے، پوتیاں، نواسے اورنواسیاں اس کی جائیداد کے حقدار ہیں اگر ہیں تووہ کس قدر حصہ پائیں گے؟۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اسلام کے نظام وراثت کاقاعدہ ہے کہ وفات کے وقت جو قریبی ورثا زندہ ہوں انہیں مرحوم کی جائیداد سے حصہ ملتا ہے اورجورشتہ داراس کی زندگی میں وفات پاچکے ہیں یا وفات کے وقت قریبی رشتہ دار موجودہوں تودور کی قرابت رکھنے والے محروم ہوتے ہیں۔ صورت مسئولہ میں جوبیٹا اوربیٹی وفات پاچکے ہیں وہ کسی صورت میں باپ کی جائیداد کے حقدار نہیں ہیں۔ اس طرح اس کے پوتے پوتیاں اورنواسے نواسیاں بھی وراثت سے حصہ نہیں پائیں گے کیونکہ اس سے زیادہ قرابت رکھنے والے دوبیٹے موجود ہیں۔لہٰذااگر باپ فوت ہوجائے توموجودہ حالات کے پیش نظر صرف اس کے بیٹے وارث ہوں گے۔[واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:280

تبصرے