السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم جب یوم عرفہ کاروزہ رکھتے ہیں تویوم عرفہ گزرچکا ہوتاہے کیاہمیں اس دن کاروزہ رکھنا چاہیے جس دن حاجی لوگ میدان عرفات میں ہوتے ہیں یاہمیں نویں ذوالحجہ کوروزہ رکھناچاہیے، خواہ سعودیہ میں یوم عرفہ گزرچکا ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یوم عرفہ نوذوالحجہ کوہوتا ہے حجاج کرام کواس دن روزہ رکھنا منع ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے موقع پر اس دن کاروزہ نہیں رکھا ہے، چنانچہ حضرت ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ذوالحجہ کی نویں تاریخ کومیدان عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دودھ کاایک پیالہ بھیجا تو آپ نے اسے نوش فرمایا جبکہ آپ اونٹ پربیٹھے تھے۔ [صحیح بخاری ،الحج :۱۶۶۱]
البتہ جولوگ میدان عرفات میں نہیں ہیں ان کے لئے اس کاروزہ رکھنے کی بہت فضیلت ہے لیکن وہ نویں ذوالحجہ کاروزہ رکھیں گے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نویں ذوالحجہ کاروزہ رکھاتھا۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوذوالحجہ، یوم عاشورہ (دس محرم ) اورہرماہ میں تین دن کے روزے رکھتے تھے۔ [ابوداؤد ،الصیام :۲۴۳۴]
ہم نے اپنے حساب سے نوذوالحجہ کاروزہ رکھنا ہے، اس سلسلہ میں ہم سرزمین مقدس کاحساب نہیں رکھیں گے کیونکہ سعودیہ سے مشرق والے ایک یا دودن پیچھے ہیں اگروہاں ۱۵ ذوالحجہ ہے توہمارے ہاں تیرہ یاچودہ ذوالحجہ ہوگی اورسعودیہ سے مغربی علاقے ایک یادودن آگے ہیں اگر سعودیہ میں ۱۵ ذوالحجہ ہے تووہاں سولہ یاسترہ ذوالحجہ ہوگی ہے۔ اگرذوالحجہ کی نویں تاریخ کے روزے کوسعودیہ کے حساب سے رکھاجائے تواس کامطلب یہ ہے جوعلاقے سعودیہ سے ایک دن یادودن آگے ہیں وہاں سعودیہ کی نویں تاریخ دس یاگیارہ ذوالحجہ ہوگی ،یعنی وہاں عید ہوگی اورعید کاروزہ رکھنا شرعاًممنوع ہے۔ اسی لئے ہم نے اپنے حساب سے نویں ذوالحجہ کاروزہ رکھنا ہے ۔ہم اس سلسلہ میں قطعی طورپر سعودیہ کے پابند نہیں ہیں؟ [واللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب