سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(210) معتکف جائے اعتکاف میں کب داخل ہو؟

  • 12196
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1782

سوال

(210) معتکف جائے اعتکاف میں کب داخل ہو؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اعتکاف کرنے والے کواپنی جائے اعتکاف میں کب داخل ہوناچاہیے، نیز معتکف کے لئے بوقت ضرورت اعتکاف گاہ سے باہر نکلنا جائز ہے، قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت کریں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں آدمی کاخودکواللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے مسجد کے اند ر روک لینا’’اعتکاف‘‘ کہلاتا ہے۔ رمضان کے علاوہ بھی اعتکاف کرناثابت ہے ،تاہم ماہ رمضان میں اعتکاف کرناسنت مؤکدہ ہے۔ اعتکاف کرنے والے کو چاہیے کہ وہ بیس رمضان کی شام کومسجد میں پہنچ جائے اور رات مسجد میں اعتکاف کی نیت سے گزارے، اگلے روز، یعنی اکیسویں رمضان کونمازفجر سے فراغت کے بعد اعتکاف میں داخل ہوجائے کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ کا اعتکاف کرتے تھے ۔     [صحیح بخاری ،الاعتکاف :۲۰۲۳]

آخری عشرہ بیسویں رمضان کومغرب کے بعد شروع ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  کی صراحت کوملایا جائے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے تونمازفجر پڑھ کراپنی جائے اعتکاف میں داخل ہوتے۔ [ترمذی، الصوم: ۷۹۱]

                صحیح بخاری میں بھی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہررمضان میں اعتکاف کیاکرتے تھے جب صبح کی نمازپڑھ لیتے تواس جگہ تشریف لے جاتے جہاں اعتکاف کرناہوتا۔     [صحیح بخاری، الاعتکاف :۲۰۴۱]

ان احادیث کے مطابق اعتکاف کرنے والے کوچاہیے کہ بیس رمضان کونماز مغرب مسجد میں ادا کرے اور یہ رات بحالت اعتکاف مسجدمیں گزارے، پھرصبح کی نماز پڑھ کراپنی جائے اعتکاف میں چلاجائے ۔معتکف کاکسی ایسے امر کے لئے باہر نکلنا جائز ہے جس کے بغیر شرعاًیاطبعاًچارہ کارنہ ہو، مثلاً:وضواورغسل کے لئے مسجد سے باہر نکلنا جبکہ مسجد میں ان کاانتظام نہ ہو،اس طرح سحری و افطاری کے لئے اپنے گھر آناجبکہ کوئی کھانالانے والا دستیاب نہ ہو ،لیکن اعتکاف کے منافی امور کے لئے مسجد سے نکلنا جائز نہیں ہے، مثلاً: خرید و فروخت کے لئے باہر جانایابیوی سے اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کے لئے اپنے گھر آنا،کیونکہ یہ فعل شرعاًحرام ہے ۔     [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:240

تبصرے