السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت جوحافظہ قرآن ہے وہ گھر میں عورتوں کو نماز تراویح باجماعت پڑھاتی ہے کیاعورت تراویح کی جماعت کرا سکتی ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امت کے اکثر علمائے سلف اس بات کے قائل ہیں کہ عورت کاعورتوں کی جماعت کراناصحیح اورجائز ہے۔ اگرچہ کچھ حضرات نے اس موقف سے اختلاف کیا ہے، تاہم عورت کاجماعت کراناصحیح احادیث سے ثابت ہے۔ محدثین کرام نے اپنی کتب حدیث میں اس کے متعلق باقاعدہ عنوان بھی بیان کئے ہیں، چنانچہ ابوداؤد نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے کہ’’ عورتوں کی امامت کابیان۔‘‘ پھر اس عنوان کوثابت کرنے کے لئے شہیدہ فی سبیل اللہ حضرت ام ورقہ بنت عبداللہ رضی اللہ عنہما کاواقعہ نقل کیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا تھا کہ ’’وہ اپنے اہل خانہ کی نمازباجماعت کے لئے امامت کے فرائض سرانجام دے۔‘‘ اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے مولانا شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے عورتوں کی امامت اوران کی نمازباجماعت کے اہتمام کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ [ عون المعبود :۱/۲۳۰]
امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیاہے کہ ’’عورتوں کی امامت کے اثبات کا بیان۔‘‘ پھر انہوں نے صدیقہ کائنات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کاواقعہ بیان کیاہے کہ انہوں نے ایک دفعہ نماز کے لئے عورتوں کے درمیان کھڑے ہوکر ان کی امامت کرائی تھی۔ [بیہقی :۳/۱۳۰]
حضرت ام حسن 'کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کوعورتوں کی امامت کراتے دیکھا کہ آپ ان کے درمیان کھڑی تھیں۔ [مصنف ابن ابی شیبہ :۱/۵۳۶]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ عورت دیگر عورتوں کی جماعت کراسکتی ہے لیکن وہ آگے کھڑے ہونے کے بجائے عورتوں کے درمیان کھڑی ہو ۔ [مصنف ابن ابی شیبہ :۱/۵۳۶]
تابعین میں سے حضرت حمید بن عبدالرحمن اورامام شعبی رحمہما اللہ کابھی یہی فتویٰ ہے۔[مصنف ابن ابی شیبہ حوالہ مذکورہ]
ان احادیث وآثار کے پیش نظر عورت دوسری عورتوں کی جماعت کراسکتی ہے لیکن جماعت کراتے وقت اسے عورتوں کے درمیان کھڑے ہوناچاہیے، بعض روایات میں امام شعبی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ رمضان المبارک میں عورت دوسری عورتوں کونمازتراویح پڑھا سکتی ہے۔ [واللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب