سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(195) روزہ دار کا خون ٹیسٹ کروانا

  • 12181
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1321

سوال

(195) روزہ دار کا خون ٹیسٹ کروانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا روزہ دارخون ٹیسٹ کراسکتا ہے ایساکرنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے یانہیں تفصیل سے وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سلسلہ میں اصل قاعدہ یہ ہے کہ روزہ رکھنے کے بعد وہ باقی رہتا ہے کسی شرعی دلیل کے بغیرہم اسے فاسد قر ار نہیں دے سکتے اورایسی کوئی دلیل نہیں ہے جس سے معلوم ہوکہ خون کی معمولی مقدار سے روزہ ٹوٹ جاتا ہو، لہٰذا ٹیسٹ کے لئے خون لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ طبیب کوبسااوقات بیماری کی تشخیص کے لئے مریض سے خون لینے کی ضرورت ہوتی ہے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ یہ خون کی بہت معمولی مقدار ہے جوجسم پر سینگی لگوانے کی طرح اثرانداز نہیں ہوتی، البتہ بحالت روزہ کسی مریض کی جان بچانے کے لئے خون کاعطیہ دینے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ خون دینے والے کوبعد میں اس کی قضادینا ہوگی اسے سینگی لگوانے کے عمل پرقیاس کیاجاسکتا ہے کیونکہ عطیہ دینے کے لئے کافی مقدار میں خون جسم سے خارج ہوجاتا ہے ۔البتہ نکسیر، مسواک یادانت نکلواتے وقت خون آجانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ،اگرمریض کوغروب آفتاب سے پہلے خون دینے کی ضرورت ہو اور اطبا کی رائے کے مطابق اس کے مرض کے ازالہ کے لئے ایسا کرناضروری ہو تواس حالت میں خون کاعطیہ دیاجاسکتا ہے ،لیکن اس سے قوت ختم ہوجائے گی۔ خون دینے والے کوچاہیے کہ وہ کچھ کھائے پیئے تاکہ اس کی قوت واپس لوٹ آئے اوراس دن کی قضا اد ا کرنا اس پرلازم ہوگی ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:231

تبصرے