سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(194) بحالت روزہ ٹیکہ لگوانا

  • 12180
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1428

سوال

(194) بحالت روزہ ٹیکہ لگوانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

  کسی مجبوری کی وجہ سے بحالت روزہ ٹیکہ لگواناجائز ہے ۔کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ شریعت اس سلسلہ میں ہماری کیا راہنمائی کرتی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 روزے کی حالت میں ٹیکہ لگوانے کے متعلق ہم نے پہلے بھی فتویٰ دیا تھا۔ جیسے اب نقل کیا جا رہا ہے۔ روزے کی حالت میں ٹیکہ لگوانا کچھ تفصیل کامتقاضی ہے ’’اگر ٹیکے کی حیثیت جسم کوغذا اورطاقت فراہم کرنے کی ہے تویہ ٹیکہ توبحالت روزہ کسی صورت میں جائز نہیں ہے کیونکہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس طرح کاٹیکہ ورید، یعنی رگ میں لگایا جائے یا جسم کے کسی اورحصہ، یعنی گوشت وغیرہ میں اگر ٹیکہ بطوردوالگوانا ہے یاکسی جگہ بہت دردہے ،اسے آرام دینے کے لئے ٹیکہ لگوانے کی ضرورت ہے یا جسم کے کسی حصہ کوبے حس کرنا ہے، جیسا کہ دانت نکلواتے وقت کیاجاتا ہے ۔ان صورتوں میں ٹیکہ لگانے کی گنجائش ہے بعض دفعہ شدید بخار ہوتا ہے اس کی شدت کوکم کرنے کے لئے ٹیکہ لگوایا جاسکتاہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے تم پردین کے متعلق کوئی تنگی نہیں رکھی ہے ۔‘‘    [۲۲/الحج :۷۸]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:231

تبصرے