سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(181) اموال زکوٰۃ اور اس کی ادائیگی

  • 12166
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1012

سوال

(181) اموال زکوٰۃ اور اس کی ادائیگی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کو ہرماہ ایک ہزار روپیہ بچت ہوتی ہے اوروہ ہزار روپیہ محفوظ ہی رہتا ہے، یعنی ایک سال کی بچت بارہ ہزار روپیہ ہے اب اس سے زکوٰۃ ادا کرنے کاکیاطریقہ ہوگا کیاوہ سال پوراہونے پر ماہ بماہ زکوٰۃ دے گا کیونکہ بارہ ہزار روپیہ جمع ہونے کی بھی یہی صورت تھی یاکسی اورطریقہ سے زکوٰۃ کی ادائیگی ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سال کے اختتام پرجورقم بچت کی صورت میں موجود ہوتی ہے اگروہ نصاب کوپہنچ جائے تواس سے زکوٰۃ اداکرناضروری ہے زکوٰۃ ادا کرتے وقت یہ حساب نہیں لگا یاجائے گا کہ رقم کے کچھ حصہ پر ابھی سال نہیں گزرا،اس کی حیثیت دکان جیسی ہے جس میں مال کی آمد ورفت کاسلسلہ جاری رہتا ہے اورسال کے آخر میں دکان کے موجودہ مال کی ملکیت پرزکوٰۃ عائد ہوتی ہے ۔خواہ کچھ مال زکوٰۃ ادا کرنے سے ایک ماہ قبل اس میں شامل ہواہو،تنخواہ دار ملازم کوچاہیے کہ سال کے اختتام پراپنی پس انداز رقم سے اسی طریقہ کے مطابق زکوٰۃ اد اکرے، یعنی موجودرقم کاحساب کرکے زکوٰۃ نکالی جائے بشرطیکہ وہ نصاب کوپہنچ جائے ،اسے ماہ بماہ زکوٰۃ اد اکرنے کے تکلف کی ضرورت نہیں اس میں زکوٰۃ دینے اورلینے والوں کی آسانی ہے ۔ [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:220

تبصرے