سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا

  • 12126
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1089

سوال

جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کے متعلق روایات بیان کی جاتی ہیں۔اس کے متعلق وضاحت فرمائیں کہ جنازہ دیکھ کر کھڑا ہوناچاہیے یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جنازے کےلئے قیام کی دواقسام ہیں :

(۱)جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا۔

(۲)جنازے کے ہمراہ جانے والے کھڑے رہیں ۔

امام بخاریؒ نے دونوں قسم کے لیے احادیث پیش کی ہیں،چنانچہ عامر بن ربیعہ ؓ  بیان کرتےہیں کہ رسول اللہﷺ  نے فرمایا:‘‘جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ حتی کہ وہ تمہیں پیچھے چھوڑ جائے۔’’ (صحیح بخاری،الجنائز :۱۳۰۷)

لیکن جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا اہتمام ابتدائی دورمیں تھا،پھراس  قیام کوترک کردیا گیا ،جیسا کہ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا حکم دیا تھا ،پھر آپ اس کےبعد بیٹھنے لگے اور ہمیں بھی بیٹھے رہنے کا حکم دیا۔ (مسند امام احمد،ص:۸۲،ج۱)

اس حدیث کی وجہ سے اگر کوئی جنازہ دیکھ کر بیٹھا رہے تو جائز ہے قیام ضروری نہیں ہے۔امام بخاریؒ نے دوسری اقسام کے قیام کےلیے بایں الفاظ عنوان کیا ہے:

‘‘جو شخص جنازے کے ہمراہ ہو اسے چاہیے کہ کندھون سے نیچے رکھے جانے سے قبل نہ بیٹھے ،اگر بیٹھ جائے تو اسے کھڑے ہونے کےلئےکہا جائے۔’’اس سلسلہ میں انہوں نے حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ایک حدیث پیش کی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:‘‘جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ اور جو شخص جنازے کے ہمراہ ہو وہ نہ بیٹھے حتی کہ اسے رکھ دیا جائے۔’’ (صحیح بخاری،حدیث نمبر:۱۳۱۰)

اگرچہ بعض روایات میں لحد میں رکھے جانے کا حکم ہے لیکن امام ابوداؤد ؒ نے زمین پر رکھے جانے کی روایت کو ترجیح دی ہے۔دوسری روایات سے بھی اس موقف  کی تائید ہوتی ہے،چنانچہ حضرت ابوسعید خدریؓ اور حضرت ابوہریرہؓ سےروایت ہے کہ ہم نے کبھی رسول اللہﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ کسی جنازہ میں شریک ہوں اور اسے رکھے جانے سے قبل بیٹھ گئے ہوں۔ (نسائی،حدیث نمبر:۱۹۱۸)

لیکن جنازے کےلئے قیام کی یہ دوسری قسم بھی ضروری نہیں کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ جنازوں کے ساتھ کھڑے رہتے جب تک اسے زمین پر نہ رکھ دیا جاتا اور آپ کےساتھ لوگ بھی کھڑے رہتے اور پھر اس کےبعد آپ نے بیٹھنا شروع کردیا اور لوگوں کو بھی بیٹھنے کا حکم دیا۔ (بیہقی،ص:۲۷،ج۴)

اس موقف کی وضاحت ایک دوسری حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہﷺ اس وقت کھڑے رہتے جب تک جنازے کو لحد میں نہ رکھ دیا جاتا پھر ایک یہودی عا لم کا گزر ہوا تو اس نے کہا کہ اس طرح تو ہم کرتے ہیں تب آپ نے بیٹھنا شروع کردیا اور فرمایا :‘‘تم بھی بیٹھا کرو اور ان کی مخالفت  کرو۔’’(ابوداؤد،الجنائز:۳۱۷۶)

علامہ البانیؒ نے بھی اسی موقف کو اختیار کیا ہے۔ (احکام الجنائز،ص:۷۷،۷

اس لئے ہمارے نزدیک جنازے کو دیکھ کر کھڑے ہونا ضروری نہیں ہے۔(واللہ اعلم )

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

ج2ص201

محدث فتویٰ

تبصرے