سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(158) دعا کی غرض سے آیت میں تبدیلی کرنا

  • 12116
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 878

سوال

(158) دعا کی غرض سے آیت میں تبدیلی کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا امام دعاکرتے وقت آیت کریمہ میں ’’انی کنت‘‘ کے بجائے ’’اناکنا‘‘ پڑھ سکتا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے کہ ’’عنقریب میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جوپانی کے استعمال اوردعا کرنے میں حداعتدال سے تجاوزکریں گے۔‘‘     [ابوداؤد، الوتر :۱۴۸۰]

قرآن وحدیث میں وارد ادعیہ ماثور ہ میں تبدیلی بھی حداعتدال سے تجاوز ہے۔ اس سے اجتناب کرناچاہیے ۔حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما کورسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دعا سکھائی جس میں یہ الفاظ تھے ’’وَنَبِیِّکَ الَّذِیْ اَرْسَلْتَ‘‘ انہوں نے جب اسے دھر ایا تو ’’وَرَسُوْلِکَ الَّذِیْ اَرْسَلْتَ‘‘ پڑھ دیا، یعنی نبیک کے بجائے رسولک پڑھ دیا۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’نبیک کے الفاظ ہی یاد کرو۔‘‘ یعنی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم دی ہوئی دعامیں ترمیم کوآپ نے قبول نہ فرمایا، لہٰذا ہمارے نزدیک نمازجنازہ میں مرداورعورت کاخیال کرتے ہوئے ضمائر کو بدلنا یاواحد اورجماعت کے پیش نظر مفرد کے صیغے کوجمع لاناصحیح نہیں ہے ۔ اس لئے امام کوچاہیے کہ آیت کریمہ پڑھتے وقت اگرمقتدیوں کوشامل کرنا ہے توالفاظ وہی پڑھے ،جوآیت میں موجودہیں ۔انہیں بدلنے کے بجائے مقتدی حضرات کونیت میں شامل کرے۔     [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:191

تبصرے