سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(148) فجر کی سنتیں پڑھنے کے بعد دائیں جانب لیٹا

  • 12106
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2798

سوال

(148) فجر کی سنتیں پڑھنے کے بعد دائیں جانب لیٹا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فجرکی سنتیں پڑھنے کے بعددائیں جانب لیٹنا شرعاً کیاحیثیت رکھتا ہے، اگرلیٹنا جائز ہے تواس دوران کونسی دعا پڑھنی چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فجر کی سنتیں پڑھ کردائیں جانب لیٹنارسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اورفرمان دونوں سے ثابت ہے۔ حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا  بیان کرتی ہیں کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی دوسنتیں پڑھ لیتے تودائیں جانب لیٹ جاتے۔     [صحیح بخاری ،التہجد :۱۱۶۰]

 اس حدیث پرامام بخاری رحمہ اللہ  نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے ’’فجر کی دوسنتوں کے بعد دائیں جانب لیٹنے کابیان‘‘ اس کے متعلق آپ کا ارشاد ہے، جسے سیدناابوہریرہ  رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کوئی فجرکی سنتیں پڑھ لے تو اپنی دائیں جانب لیٹ جائے۔‘‘     [ابو داؤد ،التطوع :۱۲۶۱]

                فجر کی دوسنتوں کے بعد دائیں جانب لیٹنا ایک پسندید ہ عمل ہے، لیکن ضروری نہیں جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کابیان ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم جب فجرکی دوسنتیں پڑھ لیتے تواگر میں بیدار ہوتی تومیرے ساتھ گفتگوکرتے۔ بصورت دیگر آپ اپنے دائیں پہلو پرلیٹ جاتے۔     [صحیح مسلم ،کتاب صلوٰۃ المسافرین :۱۳۳]

                چنانچہ اس حدیث پرامام بخاری رحمہ اللہ  نے بایں الفاظ عنوان قائم کیاہے ’’فجر کی دوسنتوں کے بعد لیٹنے کے بجائے گفتگوکرنا‘‘ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ  نے بھی اسی موقف کواختیار کیا ہے کہ فجر کی دوسنتوں کے بعد لیٹنا ضروری نہیں ہے، چنانچہ انہوں نے اس حدیث پریوں عنوان قائم کیا ہے ۔ ’’فجر کی دوسنتوں کے بعد لیٹنے کوترک کیاجاسکتا ہے ۔‘‘

                حضرت عبد اللہ  بن عمر  رضی اللہ عنہما اورحضرت عبد اللہ  بن مسعود  رضی اللہ عنہ لوگوں کواس سے منع کیاکرتے تھے ممکن ہے کہ انہیں رسول   اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا عمل مبارک اورارشادگرامی نہ پہنچا ہو، جیسا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ موقف اختیار کیا ہے۔    [فتح الباری ]

                ہمارے ہاں عام طورپر فجر کی دوسنتوں کے بعد لیٹنے کے دوران دعا نور پڑھنے کارواج ہے اس کاکسی حدیث میں صراحت کے ساتھ ذکر نہیں ہے ۔ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے اس دعا کاپڑھنا ثابت ہے لیکن محل کی تعیین کے متعلق مختلف روایات ہیں، مثلاً:

 (الف)  تہجد سے فراغت کے بعد۔    [الادب المفرد:۶۹۶]

(ب)  نماز یاسجدہ میں۔     [صحیح مسلم، کتاب صلوٰۃ المسافرین :۱۸۷]

(ج)  فجر کے لئے مسجد کی طرف جاتے وقت۔    [صحیح مسلم ،صلوٰۃ المسافرین :۱۹۱]

                بہتر ہے کہ فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنے سے پہلے اس دعا کوپڑھ لیاجائے کیونکہ دل کی نرمی اوراس میں گداز پیدا کرنے کے لئے یہ کیمیا اثر ہے۔ واضح رہے کہ دعا نور سے مراد ’’اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا الی آخرہ‘‘ہے۔ فجر کی سنتوں کے بعد درج ذیل دعاکاپڑھنا بھی رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے :

’’اَللّٰھُمَّ رَبَّ جِبْرَائِیْلَ وَاِسْرَافِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَمُحَمَّدِ اڑلنَّبِیِّ رضی اللہ عنہا  اَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ۔‘‘    [مستدرک حاکم، ص:۶۲۲، ج ۳]

اسے تین مرتبہ پڑھاجائے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:186

تبصرے