سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نذر کا کفارہ

  • 12098
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 4430

سوال

نذر کا کفارہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیوی نے نذر مانی کہ وہ اللہ کی رضا کیلئے ہمیشہ جمعرات اور سوموار کا روزہ رکھے گی۔ پوچھنا یہ ہے کہ اب اگر وہ اس نذر کو پورا کرنا اپنے لئے مشکل سمجھتے ہوئے اس نذر کو ختم کرنا چاہے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں اس کے لئے اپنی نذر کو ختم کرنا جائز ہے ،مگر اس ختم کرنے بدلے میں اسے کفارہ ادا کرنا ہو گا۔اور نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔

عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:

’’ كَفَّارَةُ النَّذْرِ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ ‘‘(صحیح مسلم:1645،سنن ابوداود:3323)

نذر کا کفارہ قسم والا کفارہ ہے۔

اور قسم کے کفارے کی تفصیل درج ذیل ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے۔

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغوِ فى أَيمـنِكُم وَلـكِن يُؤاخِذُكُم بِما عَقَّدتُمُ الأَيمـنَ فَكَفّـرَ‌تُهُ إِطعامُ عَشَرَ‌ةِ مَسـكينَ مِن أَوسَطِ ما تُطعِمونَ أَهليكُم أَو كِسوَتُهُم أَو تَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ ثَلـثَةِ أَيّامٍ ذلِكَ كَفّـرَ‌ةُ أَيمـنِكُم إِذا حَلَفتُم وَاحفَظوا أَيمـنَكُم كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُم ءايـتِهِ لَعَلَّكُم تَشكُر‌ونَ ﴿٨٩﴾... سورة المائدة

اللہ تمہاری بے مقصد قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا لیکن جو سنجیدہ قسمیں تم کھاتے ہو ان کا مواخذہ ہو گا، پس اس (قسم توڑنے) کا کفارہ(1) دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو (2)یا انہیں کپڑا پہنانا (3)یا غلام آزاد کرنا ہے اور جسے یہ میسر نہ ہو(4) وہ تین دن روزے رکھے، جب تم قسم کھاؤ (اور اسے توڑ دو) تو یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اللہ اسی طرح اپنی آیات تمہارے لیے کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر ادا کرو.

چنانچہ آپ کی بیوی کو چاہئے کہ ان کفارات میں سے کوئی ایک کفارہ ادا کر کے اپنی نذر سے بری ہو جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے