سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(136) نمازِ عید کے لیے خطبوں کی تعداد

  • 12091
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1767

سوال

(136) نمازِ عید کے لیے خطبوں کی تعداد

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز عید کے لئے دوخطبے ضروری ہیں یاایک خطبہ سے بھی کام چل سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ کے متعلق ہمارے ہاں عام معمول یہ ہے کہ عیدین کے لئے دوخطبے دیے جاتے ہیں اوراس کے ثبوت کے لئے عاملین حضرات جودلائل رکھتے ہیں ان کی دواقسام ہیں:

1۔  استنادی طورپروہ صحیح احادیث پرمبنی ہیں لیکن وہ حدیث اپنے مدعا پردلالت کے لئے صریح نہیں ہے ،ان میں عیدین یا جمعہ کاذکر نہیں بلکہ وہ مطلق ہیں ۔

2۔  دلائل کے طورپر جواحادیث پیش کی جاتی ہیں،وہ اپنے مفہوم میں واضح اورصریح ہیں لیکن ان کی اسنادی حیثیت انتہائی مخدوش ہے ،مختصر طورپر دونوں قسم کے دلائل اپنی حیثیت سمیت حسب ذیل ہیں :

٭  حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر دوخطبے دیتے تھے اوردرمیان میں فصل کرتے تھے ۔[صحیح ابن خزیمہ، ص:۳۴۹،ج ۲]

                بلاشبہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن مذکورہ مؤقف کے ثبوت کے لئے واضح اورصریح نہیں ہے بلکہ محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ  اس کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ حدیث جمعۃ المبارک کے دوخطبوں سے متعلق ہے۔    [حاشیہ صحیح ابن خزیمہ، ص:۳۴۹،ج ۲]

انہوں نے اس حدیث کے ایک طریق کی نشاندہی کی ہے جس میں جمعہ کے دن کی صراحت ہے۔    [صحیح مسلم ،کتاب الجمعہ: ۱۹۹۴]

٭  رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم اذان اوراقامت کے بغیر نماز عید پڑھا تے اورکھڑے ہوکر دوخطبے دیتے، پھران دونوں کے درمیان فصل فرماتے تھے۔    [کشف الأستار للبزارص:۳۱۵، ج ۱]

 یہ روایت اپنے مؤقف کی وضاحت میں صریح ہے لیکن اس کی استنادی حیثیت قابل اعتماد نہیں کیونکہ اس کے متعلق علامہ ہیثمی فرماتے ہیں کہ اس کی سند میں ایک ایساراوی ہے ،جسے میں نہیں پہچانتا۔    [مجمع الزوائد ،ص:۲۰۳،ج ۲]

                محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ  اس کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ حدیث نہ توصحیح ہے نہ حسن کادرجہ رکھتی ہے ۔   [تمام المنۃ، ص: ۳۴۸]

                 خطبہ عید کوجمعہ کے خطبوں پرقیاس کرنا بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ عبادات میں قیاس کوکوئی دخل نہیں ہوتا ،عیدین کے خطبہ کے متعلق صرف لفظ ’’خَطَبَ‘‘ استعمال ہوا ہے جوفرد مطلق پردلالت کرتا ہے اوراس سے مراد صرف ایک خطبہ ہے، چنانچہ برصغیر کے عظیم محدث عبید اللہ  رحمانی  رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ لفظ ’’خَطَبَ‘‘میں اس بات کی دلیل ہے کہ عیدین کے لئے خطبہ مشروع ہے اور جمعہ کی طرح اس کے دوخطبے نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے درمیان فصل کرنے کاکوئی ثبوت ہے۔ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم سے قابل اعتبار سند کے ساتھ دوخطبے دیناثابت نہیں ہیں۔ لوگوں نے جمعہ پر قیاس کرتے ہوئے اسے رواج دے لیا ہے۔    [مرعاۃ المفاتیح، ص: ۳۰۰ج ۲]

البتہ جو حضرات ضعیف حدیث کے متعلق اپنے اند رنرم گوشہ رکھتے ہیں ان کے نزدیک عیدین کے دن دوخطبے دینے میں کوئی حرج نہیں ہے جس سے ہمیں اتفاق نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:171

تبصرے