سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(129) مجبوری کی وجہ سے مسجد میں نمازِ عید پڑھنا

  • 12084
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1247

سوال

(129) مجبوری کی وجہ سے مسجد میں نمازِ عید پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم اپنی بعض مجبوریوں کی وجہ سے مسجد میں عیدین کی نماز اداکرتے ہیں بعض حضرات اعتراض کرتے ہیں کہ ایسا کرناخلاف سنت ہے ،کیا کسی مجبوری کے پیش نظر مسجد میں نماز عید نہیں پڑھی جاسکتی؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہماری     راہنمائی فرمائیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بھر عیدین کی نماز کھلے میدان میں اداکرتے تھے ،رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  اس کے لئے مسجد نبوی کی دائیں جانب ’’بقیع ‘‘کاانتخاب کرتے ،وہاں بے شمار خودرو درخت تھے ان کے درمیان عیدین کی نماز ادا کرنے کے لئے آپ نے ایک جگہ مخصوص کی تھی، یہ بقول حافظ ابن حجر  رحمہ اللہ مسجد نبوی سے ایک ہزار فٹ دورتھی۔ [فتح الباری، ص:۵۷۹،ج ۲]

                نماز استقا ء پڑھنے کے لئے بھی اسی جگہ کا انتخاب کرتے تھے۔ حضرت نجاشی کی غائبانہ نماز جنازہ بھی اس مقام پرادا کی گئی، آج کل وہاں مسجد غمامہ تعمیر ہے۔ کہاجاتا ہے کہ یہاں نماز استسقاء کے دوران ایک بادل نے رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم پرسایہ کئے رکھا تھا، لہٰذا آج کل مسجد غمامہ سے موسوم کیاجاتا ہے ۔جدیدتحقیق کے مطابق یہ جگہ مسجد نبوی کے باب السلام سے تقریباً 1500فٹ کے فاصلے پر ہے۔ نویں صدی ہجری تک اسی مسجد میں عیدین کی نماز ادا کی جاتی رہی ، پھر مسجد نبوی کے کشادہ ہونے کے باعث اسی مسجد میں نماز عیدین کا اہتمام کیاجانے لگا۔ الغرض رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مدینہ منورہ کی آبادی انتہائی محدود تھی مسجد نبوی کے دائیں بائیں گھنے جنگلات تھے بائیں جانب بقیع الغر قد، یعنی جنت البقیع تھا اب وہاں جنگلات کانام ونشان تک نہیں ہے مسجد نبوی بہت کشادہ ہوچکی ہے صرف ایک اور مرحلہ توسیع سے شاید رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کی عید گاہ مسجد نبوی کا حصہ بن جائے ،بہرحال نماز عید کھلے میدان میں ادا کرنے کا مقصد شوکت اسلام کااظہار تھا جوآج کل ناپید ہے ،کیونکہ ہمارے ہاں محلے کی مسجد کی انتظامیہ خود اپنی عیدکااہتمام کرتی ہے اس سلسلہ میں وہ خودکفیل بھی ہے ہمارے اہل حدیث حضرات کابھی یہی حال ہے وہ بھی ایک جگہ نماز عید ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں جس مسجد میں جمعہ ہوتا ہے وہاں عید پڑھنے کااہتمام کیاجاتا ہے، پھر شہری آبادی میں کھلے میدان ناپید ہیں زیادہ سے زیادہ سکولوں ،کالجوں میں کھیلنے کے لئے گراؤنڈ یاپبلک پارک یاہسپتال وغیرہ میں کھلی جگہ میسر آسکتی ہے ۔وہ بھی موجودہ انتظامیہ کی مرہون منت ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق بہتراورافضل ہے کہ نمازعیدین ادا کرنے کے لئے کسی کھلی جگہ کاانتخاب کیا جائے تاکہ ظاہری طورپر ہمارا عمل اسوۂ نبوی کے مطابق برقرار رہے ،اگرکسی وجہ سے ایسا کرناممکن نہیں تونماز عیدین مسجد میں ادا کی جا سکتی ہیں۔ لیکن مجبور خواتین کے لئے الگ اہتمام کرناہوگا کیونکہ اپنی مجبوری کی وجہ سے وہ مسجد میں نہیں آسکتیں ،رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مسلمانوں کی دعاؤں میں شمولیت اختیار کرنے کی بہت تاکید کی ہے ۔اصول فقہ کاقانون ہے کہ مجبوری کے پیش نظرممنوع اشیاء بھی جائز ہوجاتی ہیں۔جب کہ نماز عید کامسجد میں ادا کرناممنوع نہیں بلکہ افضل اورغیر افضل کافرق ہے ۔  [و اللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:162

تبصرے