السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ٹریننگ کے لئے جانے والوں کووہاں کم ازکم ۲۱دن قیام کرناہوتا ہے لیکن وہاں نماز قصر پڑھائی جاتی ہیں اورجواساتذہ عرصہ دراز سے وہاں مقیم ہیں وہ بھی نماز قصر ادا کرتے ہیں ،اس کی شرعی حیثیت واضح کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز قصر کے متعلق محدثین کاموقف یہ ہے کہ اگرکسی نے اپنی اقامت گاہ سے نومیل کی مسافت طے کرنا ہوتو اقامت گاہ کی حدود کے بعد نماز قصر پڑھنا ہوگی ،اگرآنے اورجانے کادن نکال کرکسی مقام پر تین دن اورتین رات سے زیادہ پڑاؤ کا پروگرام ہو توقصر کی بجائے پوری نماز پڑھناہوگی ۔لیکن اگراقامت گاہ کی طرف واپسی کاپروگرام طے شدہ نہ ہو تو، یعنی آج واپس ہوناہے یاکل، تردد ہوتوجتنی دیر تک تردد ختم نہ ہو نماز قصر پڑھنے کی اجازت ہے ۔جہاد افغانستان کے وقت صورت حال بھی غیر یقینی ہوتی تھی کیونکہ روس کی افواج سے مزاحمت ہروقت جاری رہتی تھی ،کسی جگہ پرقیام مستقل نہیں ہوتا تھا ،ہم خود صوبہ جاجی میں اس قسم کی صورت حال سے پورے دوماہ دوچار رہے تھے،ایسے حالات میں نماز قصر پڑھنے کی اجازت ہے لیکن وطن کے اندر اس طرح کی صورت حال قطعاً نہیں ہے ،یہاں کسی دشمن سے مزاحمت کااندیشہ واضح نہیں ہوتاکہ غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر نماز قصر ادا کی جائے، موہوم خطرات توپاکستان میں ہرجگہ ہوسکتے ہیں ،اس لئے ہمارامؤقف یہ ہے کہ وطن کے اندر ٹریننگ سنٹرزمیں ۲۱دن تک قیام رکھنے والوں کوشرعاًنماز قصر پڑھنے کی اجازت نہیں اورجواساتذہ کرام تقریباً عرصہ دراز سے وہاں مقیم ہیں وہ بھی شرعی طورپر پوری نمازادا کرنے کے پابند ہیں ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب