سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(71) صبح کی اذان میں مخصوص الفاظ اور نمازی کی جماعت کے ساتھ شرکت

  • 12025
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1438

سوال

(71) صبح کی اذان میں مخصوص الفاظ اور نمازی کی جماعت کے ساتھ شرکت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز فجر کے لئے امام تشہد میں بیٹھا ہے۔ باہر سے آنے والے نمازی کے لئے کیاحکم ہے وہ تشہد میں بیٹھ جائے یا فجر کی سنت ادا کرے یاسلام پھیرنے کاانتظار کرے تا کہ پہلے سنتیں ادا کرکے فرض نمازپڑھے ،نیز مؤذن صبح کی اذان میں ’’الصلوٰۃ خیرمن النوم‘‘ کہنابھو ل گیا ہے ،اب کیااذان دوبارہ کہناہوگی یایہی کافی ہے؟ بعض لوگوں کاموقف ہے کہ پہلے دی گئی اذان غلط ہے، اس لئے دوبارہ کہی جائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 امام اس لئے بنایا جاتاہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، اس لئے بہتر ہے کہ باہر سے آنے والانمازی امام کے ساتھ تشہد میں شامل ہوجائے کیونکہ جو حصہ جماعت کااسے ملاہے اس کاثواب بھی ضرور ملے گا،حدیث میں بھی اس طرح کااشارہ ملتا ہے۔ چنانچہ حضرت ابوقتادہ  رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کے ہمراہ نماز پڑھ رہے تھے کہ آپ نے لوگوں کے دوڑنے کی آواز سنی ،جب آپ نماز سے فارغ ہوئے توآپ نے اس کے متعلق دریافت فرمایا۔ بتایا گیا کہ نماز میں شمولیت کی جلدی تھی، اس لئے ایسا کیا گیا ہے اس پر آپ نے فرمایا: ’’آیندہ ایسامت کرنا،نمازکے لئے سکون اوراطمینان سے آنا چاہیے، جوامام کے ساتھ نماز کاحصہ مل جا ئے اسے پڑھ لواور جورہ جائے اسے مکمل کرلو۔‘‘    [صحیح بخاری ،الاذان : ۶۳۵]

                اس حدیث کاتقاضا یہ ہے کہ اگرامام تشہد میں بھی بیٹھا ہے توبھی باہر سے آنے والا نمازی جماعت میں شامل ہوجائے اوریہ کسی صور ت جائز نہیں ہے کہ وہ جماعت کے ہوتے ہوئے سنتیں پڑھناشروع کردے ۔کیونکہ اس کی حدیث میں ممانعت ہے رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا: ’’جب نماز کھڑی ہوجائے توفرض نماز کے علاوہ دوسری نماز نہیں ہوتی ہے ۔‘‘     [مسند امام احمد، ص:۴۵۵ج ۲]

ایک روایت میں ہے کہ جس نماز کی اقامت کہی گئی ہے اس کے علاوہ دوسری نماز نہیں ہوتی۔    [مسند احمد، ص:۴۵۲ج ۲]

   اس لئے دوران جماعت سنت ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے، مؤذن اگرصبح کی اذان میں ’’ الصلٰوة خیرمن النوم ‘‘ کہنابھول گیا ہے توبھول چوک کو اللہ  تعالیٰ نے معاف کردیا ہے ،اذان مکمل ہے اسے دوبارہ کہنے کی ضرور ت نہیں ہے کیونکہ اذان کامطلب لوگوں کونمازکے وقت کی اطلاع دینا ہے ، وہ اس طرح اذان کہنے سے پوراہوچکا ہے اگرچہ بھول کر ’’الصلٰوة خیرمن النوم ‘‘ نہیں کہا گیا بہرحال اذان صحیح ہے دوبارہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔    [و اللہ  علم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:117

تبصرے