سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(58) مجبوری کی وجہ جنبی کا تیمم کرنا

  • 12012
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1247

سوال

(58) مجبوری کی وجہ جنبی کا تیمم کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاکسی مجبوری کے پیش نظر جنبی کوتیمم کرنے کی اجازت ہے، ناپاک جسم اورناپاک کپڑوں کے متعلق ایسے حالات میں کیاحکم ہے کیونکہ تیمم توصرف منہ اورہاتھوں کا ہوتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  اگرپانی دستیاب نہ ہو توایسی مجبوری کے وقت تیمم کی اجازت ہے، چنانچہ حضرت عمران بن حصین  رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے نماز سے فراغت کے بعد ایک شخص کوالگ تھلگ بیٹھے ہوئے دیکھا توفرمایا کہ ’’تونے قوم کے ساتھ نماز نہیں پڑھی‘‘ اس نے عرض کیا: مجھے جنابت کاعارضہ لاحق ہوگیا لیکن غسل کے لئے پانی نہ مل سکا ۔آپ نے فرمایا کہ ’’تیرے لئے مٹی کااستعمال یعنی تیمم کافی تھا تجھے چاہیے تھا کہ تیمم کرکے نماز پڑھ لیتا۔‘‘     [بخاری ،تیمم:۳۴۸]

اس طرح اگربیماری یااورکوئی مجبوری ہوتو تیمم کیاجاسکتا ہے عبادت کے لئے یہی کافی ہے جب بھی مجبوری ختم ہوجائے توغسل کرناہوگا یہ اجازت صرف نماز کی ادائیگی کیلئے ہے، اسی طرح نماز کے لئے کپڑوں کاپاک ہونا بھی ضروری ہے اگرپانی میسرنہ ہوتوانہی کپڑوں میں نماز پڑھی جاسکتی ہے بشرطیکہ دوسرے کپڑے نہ مل سکتے ہوں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’  اللہ  تعالیٰ تمہارے ساتھ نرمی کرناچاہتا ہے وہ سختی کرنانہیں چاہتا۔‘‘     [۲/البقرہ :۱۸۵]

  نیز فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ نے دین کے معاملہ میں تم پرکوئی تنگی نہیں رکھی ۔‘‘     [۲۲/الحج : ۷۸]

ان آیات واحادیث کے پیش نظر مجبوری کے وقت انسان ناپاک جسم اورناپاک کپڑوں میں عبادت کرسکتاہے ۔    [و اللہ  اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:94

تبصرے