سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(57) اسقاط حمل کے وقت بہنے والے خون سے نماز کا حکم

  • 12011
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2470

سوال

(57) اسقاط حمل کے وقت بہنے والے خون سے نماز کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگرکسی عورت کاتین چارماہ کاحمل ضائع ہوجائے تواس کے بہنے والے خون کاکیاحکم ہے ،اس کی موجودگی میں نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں یاروزہ رکھاجاسکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اللہ  تعالیٰ کی قدرت ہے کہ ہرماہ عورت سے بہنے والاخون حیض ،جب عورت کوحمل ہوجاتا ہے تووہی خون جنین کی غذا کاکام دیتا ہے۔ حمل کے بعد خون حیض بندہونے کی غالباًیہی وجہ ہے۔ اب اگر وقت پورا ہونے سے پہلے پہلے حمل ساقط ہوجاتا ہے تواس کے بعد بہنے والاخون ’’نفاس ‘‘کے حکم میں ہے ،جس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے اگر اس سے پہلے بندہوجائے تو نہانے کے بعد نماز پڑھنا چاہیے اورروزے بھی رکھناچاہئیں ۔جب تک یہ خون جاری رہے ،نمازاورروزے معاف ہیں۔ روزوں کی بعد میں قضادیناہوگی ۔واضح رہے کہ خون بندہونے کے بعد نمازروزہ کی معافی ختم ہوجاتی ہے ۔اس لئے بندش کے فورًا بعد غسل کرکے نماز روزہ کوشروع کردیا جائے ،بلاوجہ غسل میں تاخیر کرنا جیسا کہ عام طورپر خواتین کی عادت ہے شرعی طورپر صحیح نہیں ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:94

تبصرے