سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) وضو کے بعد آسمان کی طرف منہ کرکے انگشت شہادت اٹھانا

  • 12003
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2041

سوال

(49) وضو کے بعد آسمان کی طرف منہ کرکے انگشت شہادت اٹھانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں عام طورپروضوکے بعد آسمان کی طرف منہ کرکے اپنی انگشت شہاد ت اٹھا کروضو کی دعا پڑھی جاتی ہے ایساکرناشرعاً کیاحیثیت رکھتاہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضو کے بعد درج ذیل دعا صحیح سند سے منقول ہے :

’’اَشْهَدُ اَنْ لاَّ اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ‘‘

                ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ  اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے اوریقیناحضرت محمد  صلی اللہ علیہ وسلم  اس کے بندے اوررسول ہیں۔‘‘ ایک روایت میں’’وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ‘‘کے الفاظ بھی ہیں ۔    [صحیح مسلم ،الطہارۃ:۲۳۴]

                سنن ترمذی میں ایک دعا بھی منقول ہے’’اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ‘‘ ’’اے  اللہ ! ہمیں توبہ کرنے والوں اورپاک رہنے والوں سے بنا۔‘‘    [سنن ترمذی، الطہارۃ :۵۵]

اگرچہ امام ترمذی رحمہ اللہ  نے اس حدیث کوضعیف قرار دیاہے تاہم دیگر شواہد کی وجہ سے قابل عمل اورصحیح ہے۔      [عمل الیوم واللیلۃ، حدیث نمبر: ۳۰]

                مستدرک حاکم میں ایک اوردعا بھی بیان ہوئی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ‘‘ ’’اے  اللہ ! تو اپنی تعریف کے ساتھ ہرقسم کے نقائص سے پاک ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں ہے میں تجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں اورتیری طرف رجوع کرتا ہوں۔‘‘   [مستدرک، ص: ۵۶۴، ج۱]

وضو کے بعد مندرجہ بالا دعائیں پڑھنا فضیلت کاباعث ہیں لیکن اس دوران انگشت شہادت اٹھانا کسی معتبر حدیث سے ثابت نہیں ہے، البتہ آسمان کی طرف نظراٹھانابعض روایات میں آیا ہے ۔    [مسند امام احمد، ص: ۱۵۰ج۴]

 لیکن ا س کی سند صحیح نہیں ہے کیونکہ اس میں ابو عقیل نامی راوی اپنے چچا کے بیٹے سے بیان کرتے ہیں جس کی تعدیل ثابت نہیں ہے اس لئے یہ راوی مجہول ہے۔ اس میں دوسری علت یہ ہے کہ مذکورہ راوی اضافہ کرنے میں منفرد ہے اگر ضعیف یا مجہول راوی ثقہ راویوں کی مخالفت کرے تواس کی بیان کردہ روایت منکرکہلاتی ہے۔ واضح رہے کہ صحیح مسلم اور سنن نسائی میں یہ روایت اس اضافہ کے بغیر بیان ہوئی ہے اس لئے وضوکے بعد مذکورہ دعائیں پڑھی جائیں ۔پڑھتے وقت آسمان کی طرف نظرکرنا یاانگشت شہادت کواٹھاناصحیح نہیں ہے ۔     [و اللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:91

تبصرے