سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(201) سرمہ لگانے کی سنیت

  • 11965
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1131

سوال

(201) سرمہ لگانے کی سنیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سرمہ لگانے میں سنت کیاہے ؟ ۔ ( اخوکم :عطا ءاللہ )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں : ‘‘ ( نبیﷺ ) اپنی دائیں آنکھ میں تین مرتبہ اور بائیں آنکھ میں دو مر تبہ سرمہ لگایا کر تے تھے ’’ ۔ طبقا ت ابن سعد ( 1؍ 484 ) اخلا ق النبی لا بی الشیخ ص ( 183 ) طبرانی کبیر ( 3؍199 ) بزار ، المجمع ( 5؍ 95 ) الصحیحہ ( 2؍ 214) رقم (633) اور حد یث شو ائد کے سا تھ صحیح ہے ۔

اور امام تر مذی الشما ئل (4) میں ابن عبا س سے روایت کرتےہیں :وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺنےفرما یا :

( اثمد کا سر مہ استعما ل کر یہ نظر تیز کر تا اور پلکیں اگاتا ہے )

اور وہ کہتے ہیں کہ نبیﷺکی ایک سرمہ دانی تھی جس سے ہر رات تین اس آنکھ میں لگا تے تھے ۔ کتا ب اللبا س برقم ( 1827) اور یہ المشکا ۃ میں بر قم ( 4472) ( 2؍ 383 9 ہے ۔

لیکن ان کاکہنا ہے: ((وزعم النبی ﷺ) اگر ابن عبا س کا قول ہےتو یہ حدیث متصل ہےاو ر اگر ترمذی کے استاد محمد بن حمید کا ہے تو حد یث معضل ہے اس لئے شیخ نے ضعیف التر مذی میں کہا ہے : صحیح ہےسوائے اسکے کہنے ‘‘ زعم ’’ کے جیسےے مختصر الشما ئل رقم (42) میں ہے ۔

مراجعہ کریں تحفةالحوذي ( 3/ 60 )

اور اسكا شا ئد هى عا ئشه رضي الله عنها كي حديث سے ابوالشیخ سے ‘‘ اخلا ق النبی ’’ میں اسکی ضعیف ہے ۔

اور جمعہ کی رات کو سر مہ لگا نے کیلئے خا ص کرنا مسنون نہیں جیسے کہ بعض کا خیا ل ہے۔ بلکہ جب بھی ضر ورت ہو سر مہ لگائے ، رات ہو یا دن ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص438

محدث فتویٰ

تبصرے