السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے کسی عالم دین سے سناہے کہ امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ نے دودفعہ اللہ تعالیٰ کااورزندگی میں متعدد مرتبہ بحالت خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کادیدار کیا ہے ،کیا یہ ممکن ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بحالت بیداری اس عالم رنگ وبو میں اللہ تعالیٰ کوکوئی نہیں دیکھ سکتا ،حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک دفعہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کودیکھنے کی خواہش کی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’آپ مجھے نہیں دیکھ سکتے، آپ پہاڑ کی طرف دیکھیں اگروہ اپنی جگہ پر جمارہاتو آپ مجھے دیکھ سکیں گے، جب اللہ تعالیٰ نے پہاڑ پراپنی تجلی ڈالی تو اسے ریزہ ریزہ کردیا اور موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہوکر گرپڑے۔ ‘‘[۷/الاعراف :۱۴۳]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جو کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کودیکھا ہے توا س نے جھوٹ بولا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’نظریں اسے نہیں پاسکتیں جبکہ وہ نظروں کوپالیتا ہے ۔‘‘ [۶/الانعام: ۱۰۳][صحیح بخاری، التوحید: ۷۳۸۰]
البتہ قیامت کے دن اہل ایمان رؤیت باری تعالیٰ کاشرف ضرورحاصل کریں گے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ’’بہت سے چہرے اس دن پر رونق اوراپنے رب سے محودیدار ہوں گے ۔ ‘‘ [۷۵/القیامۃ:۲۴۔۲۲ ]
چونکہ حضرات انبیا علیہم السلام کو اللہ تعالیٰ کی معرفت کاملہ حاصل ہوتی ہے، اس بنا پر یہ حضرا ت اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کوبحالت خواب دیکھ سکتے ہیں، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ ’’آپ نے نیند کی حالت میں اپنے رب کوبڑی خوبصورت شکل میں دیکھا۔‘‘ [مسند امام احمد، ص: ۳۶۸،ج۱]
اسی طرح کی ایک روایت حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ [جامع ترمذی ،تفسیرقرآن:۳۲۳۵]
حضرات انبیا علیہم السلام کے علاوہ دیگر صلحا واتقیا کوخواب میں رب کائنات کانظر آنا، اس کے متعلق ہمیں تردد ہے اگرچہ امام ابن سیرین رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ جس نے اپنے رب کو خواب میں دیکھا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ [دارمی ،کتاب الرؤیا]
بہر حال اس طرح کی روایات کی آڑ میں اپنی خواہشات کے پجاری لوگوں نے شریعت سے راہِ فرار اختیار کرنے کے لئے ایک چور دروازہ تلاش کیا ہے جسے وہ اپنی اصطلاح میں ’’مکاشفات ‘‘کانام دیتے ہیں، البتہ انبیائے کرام کوروحانی قوت کی بنا پر خواب میں اس با ت کا ادراک ہوجاتاہے کہ وہ اپنے رب کوہی دیکھ رہے ہیں جبکہ عام انسان اس اعزازسے قطعی محروم ہوتے ہیں، لہٰذااس سلسلہ میں احتیاط کی انتہائی ضرور ت ہے ۔البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کامعاملہ اس کے برعکس ہے آپ کی زیارت خواب میں ممکن ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خنداں رخ انور ،حسین وجمیل قدوقامت ،بے مثال خدوخال ،بے نظیر ڈھال اورباوقار پرکشش وجاہت وشخصیت کا جوعکس الفاظ کے پیرایہ میں ہم تک پہنچاہے، اس سے واقف ہو ۔آپ کے حلیۂ مبارک سے آگاہ ہو،صرف حسنِ عقیدت ہی نہیں بلکہ شرعی تقاضا بھی ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے: ’’چونکہ شیطان میری صورت نہیں اختیا رکرسکتا ،اس لئے جومجھے خواب میں دیکھتا ہے وہ درحقیقت مجھ ہی کو دیکھتا ہے۔‘‘ [مسند امام احمد، ص:۳۶۱،ج۱]
اس حدیث کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کرنابہت بڑی سعادت ہے اگرامام احمد بن حنبل رحمہ اللہ جیسے محب رسول اورآپ کی اداؤں سے والہانہ عقید ت رکھنے والوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوخواب میں دیکھا ہے توکوئی ناممکن بات نہیں ہے اگرچہ زیارت نبوی کادعویٰ کرنے والے بعض ایسے لوگ بھی سامنے آتے ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وصورت سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ۔اگرقارئین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیۂ مبارک کی دل آویزی اورحسن ورعنائی کوالفاظ میں دیکھنے کے خواہش مند ہیں توشیخ ابراہیم بن عبد اللہ الحازمی کی کتاب ’’الرسول کأنک تراہ ‘‘کامطالعہ کریں جسے بندہ آثم راقم الحروف نے ’’آئینہ جمال نبوت ‘‘کے نام سے اردو میں ڈھالا ہے اورمکتبہ دارالسلام لاہور نے اسے انتہائی خوبصورت انداز میں شائع کیا ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب