السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد میں آنے والے مسلمانوں کوبھائی کہاہے اوران سے ملنے کی خواہش کی ہے ،پوری حدیث اوراس کاحوالہ درکار ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ الفاظ ایک طویل حدیث کاحصہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ قبرستان تشریف لے گئے‘ وہاں مسنون دعا پڑھی اورفرمایا: ’’میں اپنے بھائیوں کودیکھنا چاہتا ہوں‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم میرے صحابہ ہو‘ ہمارے بھائی وہ ہیں جوابھی پیدا نہیں ہوئے وہ بعد میں آئیں گے۔‘‘[صحیح مسلم ، الطہارۃ:۳۹]
ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ’’ میرے بھائی وہ ہیں جومیرے بعد آئیں گے ۔‘‘ [ابن ماجہ، الزھد: ۴۳۰۶]
لیکن اس حدیث کاہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کامرتبہ اورمقام بڑے بھائی جتنا ہے، جیسا کہ اہل بدعت شور وغوغاکرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے، آپ کی ذات کاجومقام ہے آپ کے فرمودات کااس سے کم نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’بلاشبہ نبی اہل ایمان کے لئے ان کی اپنی ذات سے بھی مقدم ہے۔‘‘ [۳۳/الاحزاب: ۶]
یعنی جس قدر وہ اپنی جان کے لئے خیرخواہ ہوسکتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ ان کے لئے خیرخواہ ہیں، دوسرا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاحق اہل ایمان پر ان کی اپنی جان سے بھی زیادہ ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب