السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وضوء کی ابتداء میں بسم اللہ بھولنے والا وضوء کے دوران بسم اللہ پڑھ سکتا ہے؟اخوکم سرتاج
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اما بعد:وضوء کے شروع میں بسم اللہ پڑھنے کی بڑی تاکید ہے او راذکار وضوء میں یہ بحث گزؤ چکی مسلمان کیلئے اس کا عمداًترک مناسب نہیں اگر شروع میں بھول جائے تو جب یاد آجائے پڑھ لے۔
جیسے کہ امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ کتا ب الام (1/31) میں فرمایا ہے:’’اور میں آدمی کیلئے پسند کرتا ہوں کہ وہ وضوء کے شروع میں اللہ کا نام لے‘اگر بھول جائے تو نام لے لے جب یاد آجائے اگرچہ وضوء مکمل ہونے سے پہلے ہی کیوں نہ ہو‘‘۔
اس معنی کی طرف ابن عابدین رحمہ اللہ تعالیٰ نے رد المختار(1/47-75)میں اشارہ کیا ہے۔
میں کہتا ہوں:کہ سنت تو یہی ہے کہ وضوء کی ابتدا میں کہے لیکن کھانے میں اگر ایک لقمہ باقی رہتا ہے تو تب بھی کہے۔کیونکہ حدیث میں ثابت ہے ‘عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے اور اللہ کا نام لینا بھول جائے تو اسے چاہیے کہ کہے’’بسم اللہ اولہ و آخرہ‘‘(ترمذی‘ابو داؤد)وکذا فی المشکاۃ(2/365)-
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں :’’امام ابو داؤد نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ سے کہا‘جب وضوء میں بسم اللہ بھول جائے تو انہوں نے کہا:مجھے امید ہے کہ اس پر کچھ گناہ نہیں ہے۔یہ اسحاق رحمہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے اس قول کی بناء پر جب وضوء کے دوران یاد آجائے تو کہہ دے جہاں یاد آجائے‘تو جب سارے وضوء میں بھول معاف ہے تو بعض میں بھول بطریق اولیٰ معاف ہے‘‘-(المغنی1/1154)
الشیخ الو الفرج کہتے ہیں:جب وضوء کے دوران بسم اللہ پڑھ لے تو بہر حال کفایت کرتی ہے کیونکہ اس نے اپنے وضوء پر اللہ کا نام لیا ہے‘پھر کہا :جب یہ ثابت ہو چکاہے تو تسمیہ سے مراد بسم اللہ کہنا ہے‘اور اسکے علاوہ کوئی بھی اسکے قائم مقام نہیں جیسے ذبیحہ پر کہنے کا مشروع تسمیہ اور کھانے پینے کا تسمیہ اور اسکی جگہ نیت کے بعد او رافعال طہارت شروع کرنے سے پہلے ہے تاکہ یہ سارے وضو ء پر بسم اللہ کہنے والا ہو جائے جیسے ذبیحہ پر ذبح کرتے وقت بسم اللہ کہی جاتی ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب