السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا غسل سےپہلے وضوء کرنا فرض ہے؟اور جو پانی میں داخل ہوکرغوطہ لگائے اور غسل کی نیت کرے اور وضوء نہ کرے تو اسکا غسل صحیح ہے؟اخوکم:اسماعیل
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام بخاری رحمۃاللہ علیہ نے اپنی صحیح(39/1)میں کہتے ہیں:’’باب ہے غسل سے پہلے وضوء کرنے کا‘‘
حافظ فتح الباری(186/1)میں کہتے ہیں یعنی وضوء کرنے کا استحباب۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کتاب الام میں کہتے ہیں:اللہ تعالیٰ نے مطلقاً غسل فرض کیا ہےاور اسمیں کسی ایسی چیز کا ذکر جس کی کسی دوسری چیز سے پہلے ابتداء کی جائے۔تو نہانے والا جیسے بھی نہائے کافی ہے جبکہ وہ اپنے سارے بدن کو دھو لے-
غسل کے بارے میں بہتر عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے۔
علی القاری المرقات(33/2)میں کہتے ہیں:’’غسل سے پہلے وضوء جمہور کے نزدیک غیر واجب ہے،داؤد ظاہری نے اسے واجب کہا ہے اور سر کے مسح سے اسکا دھونا کافی ہو جاتا ہے۔
اور المغنی(250/1) میں ہے:"اگر ایک ہی بارغسل کیااورپانی سرسمیت سارے بدن پر ڈالا اور وضوء نہیں کیا تو کلی اور ناک میں پانی ڈالنے اور نیت کرنے کے بعد یہ کفایت کرتا ہے لیکن افضل کاتارک ہوگا۔
اور بیہقی کی السنن الکبری(177/1)میں ہے:"جابرؓ سے روایت ہے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے،انہوں نے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ ہمارا تعلق ٹھنڈے علاقے سے ہے تو فرمایا:"تم میں سے کسی ایک کےلئے تین چلو پانی ڈالنا کافی ہے-"تو ان دونوں حدیثوں میں حصر ہے اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے"تیرے لئے کافی ہے کہ تو اپنے سر پرتین باٰر پانی ڈالے۔
پھر روایت کیا (178/1)میں:ابن عمرؓ اور سعید بن المسیب رحمہ اللہ سےوہ دونوں کہتے ہیں"نہانا وضوء سے کفایت کرتا ہے لیکن سنت میں غسل سےپہلے وضوء ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح(39/1)میں روایت لائے ہیں:عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو ہاتھ دھو کر ابتداء کرتے پھر وضوء کرتے جس طرح نماز کیلئے وضوء کیا جاتا ہے پھر پانی میں انگلیاں ڈبو کر اپنے بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے پھر سر پر تین چلوپانی ڈالتے پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہاتے۔
اور(41/1)میں نکالا ہے:"ميمونه رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں:میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مے غسل جنابت کےلئے پانی رکھا تو آپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ دو یا تین بار پانی انڈیلا پھر استنجاء کیا ہاتھ زمین یا دیوار پر مار کر ملا دو یا تین بار پھر کلی کیاور ناک میں پانی ڈالا اور منہ اور ہاتھ دھوئے پھر اپنے سر پر پانی ڈالا،پھر سارا بدن دھویا،پھے وہاں سے ہٹ کر پاؤں دھوئے-
پھر آپ کے پاس کپڑا لائے،آپ نے کپڑا لوٹادیا اور اپنے ہاتھ سے پانی جھاڑنے لگے،تو یہ دونوں حدیثیں غسل سے پہلے وضوء کی سنت پر دلالت کرتی ہیں اوراس کے ساتھ اسمیں وضوء اور غسل دونوں کی کیفیت کا بیان ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب