سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(169) پاؤں کا دھونا بائیں ہاتھ سے سنت ہے

  • 11908
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1927

سوال

(169) پاؤں کا دھونا بائیں ہاتھ سے سنت ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا پاؤں کا دھونا دائیں ہاتھ کے ساتھ جائز ہے؟۔ اخوکم: عبدالوارث۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت پیروں کو بائیں ہاتھ سے ملنا ہے کیونکہ صحیح حدیث میں ہے‘عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :’’رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کا دائیں ہاتھ طہارت اور کھانے کے لئے تھا اور بایاں ہاتھ قضائے حاجت اور اذیت والی چیزوں کے لئے تھا‘‘-(ابو داؤد:1/6)

اور یہ معلوم ہے کہ میل کچیل کا تعلق اذی سے ہے۔تو اسکے لئے بایاں ہاتھ ہی مناسب ہے۔

امام بخاری (1/40)میں فرماتے ہیں:’’باب اس شخص کا جو دھونے کیلئے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر (پانی )ڈالتا ہے‘‘۔

میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں :میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کیلئے نہانے کا پانی رکھا پھر ایک کپڑے کے ساتھ پردہ کیا‘آپ نے اپنے ہاتھوں پر پانی انڈیل کر انہیں کر انہیں دھویا ‘پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر استنجاء کیا ‘پھر اس ہاتھ کو زمین پر مار کر ملا اور پھر دھویا پھر کلی کی ناک میں ناک میں پانی ڈالا منہ اور ہاتھ دھوئے پھر سر پر پانی ڈالا پھر سارے بدن پر ڈالا پھر وہاں سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھوئے پھر میں نے آپکو کپڑا پکڑایا جو آپ  نے نہیں لیا۔پھر آپ ہاتھوں سے پانی جھاڑتے ہوئے چلے‘جیسے کہ المشکاۃ (481)میں ہے۔

اس حدیث میں اگرچہ فرج کی قید ہے لیکن پہلی حدیث ہمارے قول ظاہر دلیل ہے اور پاؤں کو بائیں ہاتھ سے ملنا مستحب ہے

اور ایڑیوں کا اور انگلیوں کا جہاں پانی پہنچنے بغیر بہہ جاتا ہے کا خاص خیال رکھے۔ دیکھیں المغنی(1/119)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص382

محدث فتویٰ

تبصرے