السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
امید ہے اس آیت کی مکمل شرح بیان فرمائیں گے یہ آیت نمل کی آیت ہےیعنی
﴿بَلِ ادّٰرَكَ عِلمُهُم فِى الءاخِرَةِ ۚ بَل هُم فى شَكٍّ مِنها ۖ بَل هُم مِنها عَمونَ ﴿٦٦﴾... سورة النمل
’’ بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ختم ہوچکا ہے، بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں۔ بلکہ یہ اس سے اندھے ہیں ۔‘‘
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ آیت کریمہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مخلوق امور غیبیہ سےناواقف اور علوم آخرت کے جاننے سے عاجز ہے جن کو ان سے مخفی رکھا گیا ہے سوائے ان علوم کے جن پر اللہ تعالیٰ نے مطلع فرمادیا ہے اور﴿بَلِ ادَّارَكَ عِلْمُهُمْ فِي الْآخِرَةِ ﴾ کے معنیٰ یہ ہیں کہ ان کا علم آخرت کےوقت صفت اور اس میں پیش آمدہ واقعات کےبارے میں مضحل منتہی کوتاہ اورکمزور ہے کہ ان باتوں میں سے انہیں کسی چیز کا علم نہیں ہے صرف وہی علم ہے جو اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے رسولوں کی زبانی بتایا ہے۔﴿ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ﴾ یعنی شک ہمیشہ ان کی عقلوں کو ڈھانپے رکھے گا اوریہ لوگ ہمیشہ شک وریب میں مبتلا رہیں گے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے دلائل وبراہیں قائم اور ان کی طرف علم یقین بھیجا لیکن اس کےباوجوج بعث نشور اور آخرت کی جزاکےبارے میں انہیں شک ہے۔ ﴿بَلْ هُم مِّنْهَا عَمُونَ ﴾ یعنی اندھوں کی طرح وہ روکنے اوراعرض کرنے والے ہیں جو نہیں جانتے کہ ان کےآگے کیا ہے؟ یا علم سے اندھے اور اعراض کرنے والے ہیں یعنی اس علم سے جو ٖآخرت سے متعلق ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب