سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(164) غسل اور وضوء کے وقت مصنوعی دانتوں کا نکالنا ضروری نہیں

  • 11898
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1788

سوال

(164) غسل اور وضوء کے وقت مصنوعی دانتوں کا نکالنا ضروری نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی نے مصنوعی دانت لگایا ہو یا آہنی یا سنہری تاروں سے دانتوں کو مضبوط کیا ہو تو  کیا وضوء و غسل کرتے وقت ان کا نکالنا ضروری ہے؟اور ہڈی یا پلاسٹک وغیرہ سے دانتوں کی بھرائی کی جا سکتی ہے انہیں وضوء و غسل کے وقت نہیں نکالا جا سکتا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضوء وغسل کے وقت ایسے دانت کا نکالنا واجب نہیں بلکہ ان دونوں میں کلی کرنا ہی کافی ہے اور جی دانتوں  کی بھرائی کی جاتی ہے انکا  حکم بدن کے داخلی حصوں کا سا ہے ایسے دانتوں کے اندر پانی داخل کرنا واجب نہیں اور سونے کے تاروں سے دانتوں کو مضبوط کرنا حدیث میں ثابت ہے‘نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے انہیں نکالنے کا حکم نہیں فرمایا‘جیسے کہ امام ابو داؤد رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی سنن (2/796) میں باب بندی کی ہے’’باب ھذا الاسنان بالذھب‘‘۔

مولانا رشید احمد گنگوہی  رحمہ اللہ تعالیٰ  نے اپنے فتاوٰی (2/32) میں کہا ہے:’’یہ مجبوری میں شامل ہے اور نکالنے میں بڑا حرج ہے اور حرج شرعی طور پر معاف ہے‘اس لئے نکالے بغیر اس کا دھونا صحیح ہے او رفقہاء کی تصریحات موجود ہیں کہ سونے کا دانت لگانا اور (سونے کی تاروں سے)دانتوں کا مضبوط کرنا جائز ہے‘اگر یہ غسل کی صحیح ہونے کیلئے مانع ہوتا تو فتوی دیدیتے۔

اور امام ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فتاوٰی (4/140) میں کہا ہے کہ’’اگر انسان کا جڑا ہوا دانت ہو تو ظاہر ہے کہ اسکا نکالنا واجب نہیں یہ انگشتری کے مشابہ ہے‘انگشتری کا وضوء کے وقت نکالنا واجب نہیں بلکہ افضل ہے یہی ہے کہ اسے حرکت دیدے ‘لیکن اسکا ہلانا واجب نہیں کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  انگشتری پہنا  کرتے تھے او رکہیں منقول نہیں کہ آپ نے وضوء کرتے وقت انگوٹھی نکالی ہو حالانکہ انگوٹھی کا نکالنا بعض لوگوں کے لئے نسبتاً دانت نکالنے سے آسان  تر ہے اور یہ شریعت غراء کی دی ہوئی آسانیوں میں سے ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص376

محدث فتویٰ

تبصرے