سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(66) سجود تلاوت کی بجائے لاالہ الا اللہ پڑھنا

  • 11871
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1865

سوال

(66) سجود تلاوت کی بجائے لاالہ الا اللہ پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب ہم  کتاب اللہ کی تلاوت کررہے ہوں کوئی آیت سجدہ آئے اور ہم مسجد میں یانماز  ادا کرنے کی جگہ میں نہ ہوں بلکہ مدرسہ وغیرہ میں ہوں تو کیا  اگر سجدہ کی بجائے چار دفعہ  یہ پڑھ لیا جائے’’لا اله الا الله وحده لاشريك له له الملك وله الحمد وهو علي كل شئي قدير‘‘ تو كيا يہ جائز  ہےیانہیں ؟اور اگر جائز نہیں تو پھر ہم کیاکریں ؟فتوی عطا فرمائیں اللہ تعالی آپ کو اپنی رحمت سےنوازے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب قرآن مجید پڑھنے والا آیت سجدہ کی تلاوت کرے اوروہ ایسی جگہ  میں ہو کہ وہاں سجدہ کرنابھی ممکن  ہوتو اس  کےلیے مستحب یہ ہے کہ وہ سجدہ کرے۔ راجخ قول کے مطابق سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے کیونکہ  حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ ثابت ہےکہ آپ نے جمعہ کا خطبہ  دیتے ہوئے  سورۃ النحل کی آیت سجدہ کو تلات کیاتو منبر سے نیچے اتر آئے اور آپ نے سجد کیا  پھر دوسرے  جمعہ کے خطبہ میں بھی اس آیت کوپڑھا  تو سجد ہ نہ  کیا اورفرمایا کہ  اللہ تعالیٰ نے اس سجدہ کو ہم پر فرض قرار نہیں دیا۔ الایہ کہ ہم خود چاہیں تو سجدہ کرلیں۔(صحیح البخاري سجود القرآن باب من رای ان اللہ عزوجل لم یوجب السجود حدیث:1077)

 حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےجب سجدہ نہین کیاتو اس کی بجائے  کچھ اور بھی نہیں پڑھا تھا۔ اس سے معلوم ہواکہ کہ سجدہ تلاوت کی بجائے تلاوت کی  بجائے کچھ  اور پڑھنا  بدعت ہے ۔ اس کی  دوسری دلیل یہ بھی ہے کہ ایک بار  حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبیﷺ کے پاس سورۃ النجم کی تلاوت کی تو سجدہ نہ کیا اور نبیﷺ نے بھی انہیں سجدہ  تلاوت کی بجائے کچھ اور پڑھنا نہیں سکھایا تھا۔(صحیح البخاري سجود القرآن باب من  قراء السجدۃولم یسجد حدیث:1072۔وصحیح مسلم المساجد باب سجود التلاوۃ حدیث:577)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص63

محدث فتویٰ

تبصرے