سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(385) مجاہدین کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے

  • 1187
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1257

سوال

(385) مجاہدین کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مجاہدین کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اللہ تعالیٰ نے اہل زکوٰۃ کی اصناف میں مجاہدین فی سبیل اللہ کو بھی شمارکیا ہے، لہٰذا یہ جائز ہے کہ ہم مجاہدین فی سبیل اللہ کو زکوٰۃ دیں لیکن سوال یہ ہے کہ مجاہد فی سبیل اللہ کون ہے؟ مجاہد فی سبیل اللہ کی وضاحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس وقت بیان فرما دی تھی جب آپ سے یہ مسئلہ پوچھا گیا کہ ایک شخص شجاعت کے لیے لڑتا ہے، ایک شخص حمیت کی خاطر لڑتا ہے اور ایک شخص ناموری کے لیے لڑتا ہے، تو ان میں سے کون مجاہد فی سبیل اللہ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہمیں اس بارے میں ایک سیدھا اور مبنی برعدل وانصاف معیار عطا فرما دیا، آپؐ نے فرمایا:

«مَنْ قَاتَلَ لِتَکُوْنَ کَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِی سَبِيْلِ اللّٰهِ» (صحيح البخاري، الجهاد والسير، باب من قاتل لتکون کلمة الله هی العليا، ح: ۲۸۱۰)

’’جو شخص اس لیے قتال کرے تاکہ اللہ کے کلمے کو سر بلندی حاصل ہو تو وہ فی سبیل اللہ ہے۔‘‘

جو شخص بھی اس لیے قتال کرے تاکہ اللہ تعالیٰ کے کلمے کو سر بلندی حاصل ہو، اللہ تعالیٰ کی شریعت کو نافذ کیا جائے اور کافر ممالک میں بھی اللہ تعالیٰ کے دین کو پھیلا دیا جائے، تو وہ مجاہد فی سبیل اللہ ہے، اسے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ اسے جہاد میں اعانت کے لیے رقوم بھی دی جا سکتی ہیں مزید یہ کہ جنگ کا ساز وسامان بھی اسے خرید کر دیا جا سکتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ361

محدث فتویٰ

تبصرے