السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جوشخص قرآن مجید حفظ کرے اور پھر دنیوی امور میں مشغولیت کی وجہ سےبھول جائے توکیا وہ گناہ گار ہوگا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بات یہ ہےکہ وہ گناہ گار نہیں ہوگا لیکن ایک مسلمان کےلیے مشروع یہ ہے کہ وہ حفظ قرآن کے سلسلے میں خصوصی اہتمام کرے اور اسے کثرت سےپڑھتا رہے تاکہ اسے بھول نہ جائے اور نبیﷺ کے ارشاد پربھی عمل ہوجائے:
«تَعَاهَدُوا القُرْآنَ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنَ الإِبِلِ فِي عُقُلِهَا»(باب استذكار القرآن وتعاهدحديث 5033 وصحيح مسلم صلاة المسافرين باب الامر بتعهد القرآن وكراهة قول.. الخ حديث791 والفظ له)
’’قرآن مجید کی کثرت سے تلاوت کرتے رہو اس ذات گرامی کی قسم جس کے ہاتھ میں میر ی جان ہے! اونٹ رسی کھل جانے کےبعد اس قدر تیزی سےنہیں بھاگتے جس قدر قرآن تیزی کے ساتھ (حافظہ سے) محو ہوجاتا ہے۔‘‘
زیادہ اہم اور اعظم بات یہ ہے کہ قرآن کے معانی پر تدبر کیاجائے اور اس کےمطابق عمل کیا جائے۔ جس نے قرآن مجید مطابق عمل کیا تو قرآن اس کےلیے حجت ہوگا اور جس نےاسےضائع کیا تو قرآن اس کے خلاف حجت ہوگا جیساکہ نبی ﷺ نےفرمایا ہے:
«وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ»(صحیح مسلم الطهارة باب فضل الوضو حديث223)
’’قرآن تمہارے حق میں یاتمہارے خلاف حجت ہے۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب