السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا سنت مطہرہ میں یہ وارد ہے کہ استنجاء کی تین اقسام ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1)۔: جو نجاست سبیلین سے نکلے اور مخرج سے نکلے اور مخرج سے تجاوز کرے تو استنجاء سنت ہے ۔
(2)۔: اگر مخرج سے تجاوز کر جتئے لیکن بقدر درھم ہو تو استنجاء واجب ہے۔
(3)۔ اگر قدر درھم سے زائد ہو تو راجب ہے کیونکہ صحیح احادیث سے حکم ثابت ہے جیسے ابو ہریرہ کی حدیث میں ہے ’’امر بثلا ثة احجار‘‘ اور حدیث سلمان میں ہے ’’ و نھانا ان ننستنجی باقل من ثلاثة احجار‘‘ تو جو کہتا ہے کہ استنجاء سنت ہے اور پھر کہتا ہے کہ سنت وہ جسے نبیﷺ نے کبھی ترک نہ کیا ہو تو کیا یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ رسول اللہﷺ بیت الخلاء سے پتھر یا پانی استعمال کئے بغیر نکلے ہوں اور قائدہ یہ ہے کہ امر وجوب کے لیے ہوتا ہے مگر کو ئی قرینہ صارفہ موجود ہو تو اس تقسیم کی شریعت مطہرہ میں کوئی اصل نہیں بلکہ یہ غور کرنے پر فاسد معلوم ہوتی ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب