سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(51) عیسائی کا قرآن مجید کو ہاتھ لگانا

  • 11841
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1173

سوال

(51) عیسائی کا قرآن مجید کو ہاتھ لگانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی عیسائی کے قرآن مجید کے معانی کے ترجمہ کو ہاتھ لگانا کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے کی بابت اہل  علم میں احتلاف ہے جب کہ اہل  علم کا اس  بارے میں   مشہور قول یہ ہے کہ عیسائیوں یہودیوں اور دیگر تمام کافروں  کےلیے قرآن مجید کو ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے  مسافرکو منع  فرمایا کہ وہ دشمن کے علاقہ  میں  سفر کرتے ہوئے قرآن مجید کو ساتھ  لے کر جائے۔

(صحیح  البخاري  الجهاد باب كراهية السفر بالمصاحف الي ارض العدو حديث:2990۔وصحیح مسلم الامارة حدیث:1869۔)

 آپ نےیہ اس لیے فرمایا تاکہ ان مے ہاتھ قرآن مجید کونہ لگیں ‘تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ  ان کے ہاتھ قرآن مجید کو نہیں لگنے چاہئیں البتہ ان کانوں تک  قرآن مجید کی تلاوت ضرور پہنچنی چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِن أَحَدٌ مِنَ المُشرِ‌كينَ استَجارَ‌كَ فَأَجِر‌هُ حَتّىٰ يَسمَعَ كَلـٰمَ اللَّهِ ثُمَّ أَبلِغهُ مَأمَنَهُ ۚ ذ‌ٰلِكَ بِأَنَّهُم قَومٌ لا يَعلَمونَ ﴿٦﴾... سورة التوبة

’’ اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناه طلب کرے تو تو اسے پناه دے دے یہاں تک کہ وه کلام اللہ سن لے پھر اسے اپنی جائے امن تک پہنچا دے۔ یہ اس لئے کہ یہ لوگ بے علم ہیں۔‘‘

یعنی  ان کے سامنے  قرآن مجیدکی تلاوت کی جائے تاکہ وہ قرآن مجید سن سکیں ۔لیکن ان کو قرآن مجید دیا  نہ جائے۔ بعض اہل علم  اس کےجواز کے بھی قائل ہیں خصوصا  جب کہ کافر  کے مشرف بہ اسلام ہونےکی امید ہو۔ ان دلیل یہ ہے ہ نبی ﷺ نےہرقل  عظیم روم کی طرف اپنے مکتوب گرامی میں یہ  ارشاد باری تعالیٰ بھی لکھا تھا:

﴿قُل يـٰأَهلَ الكِتـٰبِ تَعالَوا إِلىٰ كَلِمَةٍ سَواءٍ بَينَنا وَبَينَكُم أَلّا نَعبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلا نُشرِ‌كَ بِهِ شَيـًٔا وَلا يَتَّخِذَ بَعضُنا بَعضًا أَر‌بابًا مِن دونِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوا فَقولُوا اشهَدوا بِأَنّا مُسلِمونَ ﴿٦٤﴾... سورةآل عمران

’’ آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! ایسی انصاف والی بات کی طرف آو جو ہم میں تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں، نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں۔ پس اگر وه منھ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواه رہو ہم تو مسلمان ہیں ۔‘‘

اہل اعلم کا استدلال یہ ہے کہ یہ عظیم آیت کتاب اللہ  کی ہے اور نبی ﷺ نے اسے ہرقل کے نام اپنے مکتوب گرامی  میں لکھا تھا لیکن  صحیح بات یہ ہے کہ یہ حجت نہیں پورا قرآن مجید پکڑادینا نبی ﷺ سے  ثابت نہیں ہے البتہ اگر  قرآن مجید کے معانی کاترجمہ کتابی صورت میں   ہوتو کافر  کے ہاتھ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے یا جوشخص حالت طہارت میں نہ ہو اس کے ہاتھ لگانے میں بھی کوحرج نہیں ہے کیونکہ ترجمہ کے لیے وہ حکم نہیں ہے جو قرآن مجید کے  لیے ہے کیونکہ ترجمہ تو قرآن  مجید کے  معانی کی تفسیر ہے او ر حکم قرآن اس کے صرف عربی زبان میں لکھے ہوئے متن کے ساتھ مخصوص ہے کیونکہ  یہ قرآن کی  تفسیر نہیں  بلکہ خود قرآن ہے لیکن اگر اس کے ساتھ ترجمہ بھی ہو تو اس کا حکم تفسیر کےلیے حکم یہ ہے کہ بے وضو مسلم اور کافرکےلیے اسے ہاتھ لگانا جائز ہے کیونکہ اس صورت مین یہ کتاب قرآن مجید نہیں  بلکہ کتب تفسیر میں  سے شکار ہوتی ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص51

محدث فتویٰ

تبصرے