السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا قرآن مجید کے ساتھ کلام کرنا جائز ہے مثلا اگر کوئی شخص سلام کہے تو اسے جواب دیا جائے ﴿سَلَامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رَحِيمٍ﴾ جس طرح کہ اس عورت کا قصہ ہے جسے عبداللہ بن مبارک رضی اللہ عنہم نےبیان کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اہل علم کے ہاں معروف یہ بات ہے کہ کلام کی جگہ قرآن کو استعمال نہ کیا جائے کیونکہ کلام کی اپنی شان ہے اور قرآن کی اپنی شان لہذاکم سے کم جوبات کہی جاسکتی ہے وہ یہ کہ کلام کے لیے قرآن مجید کو استعمال کرنا مکروہ ہےلہذا اسلام کاجواب عام دستور کے مطابق دینا چاہیے جیساکہ نبی اکرمﷺ اور حضرت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سلام کے جواب مین وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہی کہا کرتے تھے۔ اسی طرح دوست احباب کی مزاج پرسی کےلیے بھی دستور کے مطابق عبارتیں استعمال کی جائیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب