سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(42) قرآن مجید کی تلاوت کے بعد ’’ صدق الله الْعَظِيم‘‘ کہنا

  • 11830
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2600

سوال

(42) قرآن مجید کی تلاوت کے بعد ’’ صدق الله الْعَظِيم‘‘ کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن  کریم کی تلاوت سےفارغ ہونے کے لعد ’’صدق الله الْعَظِيم‘‘ کہنے کے بارےمیں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کلمہ کو کثرت کےساتھ لوگ استعمال کرنے لگے ہیں لیکن سچی بات یہ ہے کہ اس مقام کےپڑہنےکے لیے  اہل علم کو اس کی  کوئی دلیل  نہیں ملی لہذا اسے معمول نہیں بنابنا چاہیے کیونکہ نبی کریم ﷺ کےاس فرمان میں داخل ہے:

«مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ»(صحيح مسلم الاقضية باب نقض الاحكام الباطلة...الخ حديث 1718)

’’جوشخص کوئی عمل  ایسا کرے جس کےبارے میں ہمارا امر نہیں تو  وہ  (عمل) مردود ہے‘‘

اس کلمہ کا استعمال  اگر بدعت نہبں تو بدعت کےمشابہ  ضرور ہے خصوصا جب کہ اسے ہر قراءت کےبعد پڑھاجائے لیکن  بعض لوگ تو اس کے  اس قدر عادی ہوگئے ہیں  کہ وہ نماز  میں اسے پڑھنے لگے ہیں جب کہ  رسول اللہﷺ سے یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے سلف یاسلف امت سے ہرگز ثابت نہیں کہ وہ  قرآن مجید کی تلاوت سےفارغ ہونے’’صدق الله الْعَظِيم‘‘ پڑھتے ہوں  لوگوں میں  اس کلمہ کا عام  اور مشہور ہوجانا اور بعض  لوگوں کا اسے مستحسن سمجھنا اس کے مشروع یا  مستحسن یالازمی ہونے کے لیے کافی نہیں ہے  البتہ تلاوت  کے دوران میں اگر کو تعجب انگیز مقام آئے اور انسان کتاب  اللہ  کی تعظیم کےپیش نظر بعض اور اوقات یہ کہہ دے کہ ’’صدق الله الْعَظِيم‘‘ تو اس مین کوئی حرج نہیں لیکن ہر تلاوت سے  فراغت کے وقت اسے معمول بنالینے کاکوئی ثبوت نہیں ہے جیساکہ تتبع اہتمام اوراہل علم کے ساتھ مذاکرہ سے یہ بات ثابت  ہوئی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص46

محدث فتویٰ

تبصرے