السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن مجید میں بنی اسرائیل کا ذکر کثرت سے کیوں کیا گیا ہے اور اکثر سورتوں میں موسی علیہ السلام کے قصے سےکیوں استشہاد کیاگیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
موسیٰ علیہ السلام الوالعزم پیغمبر ہیں اللہ تعالیٰ نے انہین ہم کلامی کے شرف سے نواز بہت سےمعجزات سے سرفراز کیا فرعون کی طرف انہیں مبعوث فرمایا اور انبیاء تکذیب کرنے والے ان کے اس دشمن کو ہلاک کردیا ۔ پھر بنی اسرائیل پر یہ انعام فرمایا کہ انہیں ان کے دشمن سے نجات دی بنی اسرائیل کو بھی اللہ تعالیٰ نے اپناکلام سنایا انہیں معجزات دکھائے انہیں اپنے ہم عصر لوگوں پر فضیلت دی لیکن اس سب کےباوجود انہوں نے حضرت محمدﷺ کی تکذیب کی حالانکہ وہ آپ کو اسی کرخ پہچانتےتھے‘ جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے تھے‘ لہذا قرآن مجید انہین زجر وتوبیخ کرتا ہے کہ انہوں نے علم کے باوجود عمل کیوں نہیں کیا اور حق کو پہچاننے کےباوجود اسے قبول کیوں نہ کیا۔ یہی وجہ ہےکہ قرآن مجید نےان کا تذکرہ کثرت سے کیا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب