السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حائضہ کےلیے عرفہ کے دن دعاؤں کی ایسی کتابوں جائز ہے جن میں قرآنی آیات بھی لکھی ہوتی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حیض اور نفاس والی عورتوں مناسک حج کے بارے میں لکھی دعائیں پڑھنےمیں کوئی حرج نہیں بلکہ صحیح قول کے مطابق ان کےقرآن مجید پڑھنےمیں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ ایسی کوئی صحیح اور صریح نص موجود نہیں ہے جو حیض اورنفاس والی عورتوں کو قرآن مجید پڑھنے سےروکتی ہو۔ البتہ جنبی شخص کےلیے قرآن مجید پڑھنے کی ممانعت ہے جیساکہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سےمروی حدیث ہے (مسنداحمد:110/1)
اور حیض ونفاس والی عورتوں کےبارے میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث ہے:
«لَا تَقْرَأْ الْحَائِضُ وَلَا الْجُنُبُ شَيْئًا»جامع الترمذي‘ الطهاره باب ماجاء في الجنب والحائض ...الخ‘حدیث :131
’’ حائضہ اور جنبی قرآن میں سے کچھ نہ پڑھیں‘‘
تویہ حدیث ضعیف ہے۔ اس کی اسناد میں ابن عیاش ہے‘ جو موسیٰ بن عقبہ سے روایت کرتا ہے اور محدثین ابن عیاش کی روایت کو ضعیف قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اہل شام یعنی اپنے شہر کے لوگوں سےروایت کرنےمیں جید ہے لیکن اہل حجاز سےروایت کرنے میں ضعیف ہے اور اس کی یہ روایت اہل حجاز سے ہے لہذاضعیف ہے۔لیکن اس کےباوجود حائضہ عورت کو چاہیے کہ وہ قرآن مجید زبانی پڑھے اور اسے ہاتھ نہ لگائے جب کہ جنبی غسل کیے بغیر زبانی دیکھ کر کسی طرح بھی نہیں پڑھ سکتا۔دونوں میں فرق یہ ہے کہ جنابت کا وقت بہت مختصر ہوتا ہے اور اس کےلیے فورا غسل کرناممکن ہوتا ہے اور پھر معاملہ اس کے ہاتھ میں ہوتا ہے کہ جب چاہے غسل کر لے اور اگر غسل کرنے سے عاجز ہوتو تیمم کرلے اور نماز اور قرآن پڑھ لے لیکن حیض اور نفاس والی عورت کا معاملہ ان کے اپنے ہاتھ مین نہیں ہے بلکہ ان کا معاملہ اللہ عزوجل کے ہاتھ مین ہے وہ جب وہ حیض اور نفاس سے پاک ہوں گی تو غسل کریں گی اور ظاہر ہےکہ حیض اور نفاس میں کئی دن لگ جاتے ہیں لہذا ان کےلیے قرِآن مجید پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے تکہ بھول نہ جائیں جب قرآن مجید پڑھ سکتیں ہین تو ان کتابوں کو پڑھنا تو بالاولیٰ جائز ہوگا جن مین آیات واحادیث پر مشتمل دعائیں ہوتی ہیں۔ یہی بات درست اور علماء کے اقوال میں سے صحیح ترین قول ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب