سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(21) جو قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد بھول جائے

  • 11799
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3353

سوال

(21) جو قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد بھول جائے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نےرسول  ﷺ  کی ایک حدیث سنی ہے  جس کا مفہوم یہ ہےکہ جس نےقرآن مجید کی سورۃ یا آیت یاد کی ہے اورپھر اسے بھول گیا  تو  اس نے گناہ کا ارتکاب کیا تو حدیث صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی اکرم ﷺ کی اس  حدیث میں قرآن مجید کی  آیت کو یاد کرکے  بھلا دینے کے بارے میں شدید وعید ہے۔ اگر یہ حدیث صحیح  ہے تو  اس سے مراد وہ شحص ہے  جو محض  سستی  کتاب اللہ سےاعراض اور عدم دلچسپی کی وجہ  سے  بھلادے اور اگر کوئی اور اگر کوئی شخص طبیعت کے تقاضےیا اپنے اہل خانہ کےلیے واجبات وفرائض کے اداکرنے میں مشغولیت کی وجہ سے بھول جائے تو اسے کوئی گناہ نہ ہوگا۔ رسول اللہﷺ نےایک شخص  کو قرآن مجید پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا :

«يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَقَدْ أَذْكَرَنِي كَذَا وَكَذَا، آيَةً كُنْتُ أُنْسِيتُهَا »(صحيح الباخاري فضائل القرآن باب  نسيان القرآن وهل يقول نسيت حديث5037/5038وصحيح مسلم صلاة المسافرين باب الامر بتعهد القرآن... الخ:788والفظ له)

’’ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم  فرمائے اس  نے مجھے وہ آیت یاد دلادی ہے جو میں بھلادیاگیا تھا۔‘‘

بھول جانا بشری تقاضا ہے  نبی اکرم ﷺ  کا فرمان ہے:

«إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُکُمْ أَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ»(صحيح البخاري الصلاة باب التوحيد نحو القبله حيث  كان حديث 401وصحيح مسلم المساجد باب السهو في الصلاة والسجودله حديث 572)

’’ میں تمہاری ہی طرح ایک بشر ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو، میں بھی بھول جاتا ہوں۔‘‘

تعجب اس بات پر ہے کہ بعض لوگ  اللہ تعالیٰ کی سزا سے ڈرتےہیں لیکن خواہش نفس  انہیں اس طرف لے جاتی ہے کہ پھر یہ کہنے لگتے ہیں کہ ہم قرآن مجید  کا کوئی حصہ یاد نہیں کریں گے کیونکھ  خدشہ ہےکہ اگر یاد کیا  تو بھول جائیں گے تو اس دلیل کے ساتھ جو قطعا صحیح نہیں ہے وہ اپنے آپ کو خیر سے محروم کرلیتے ہیں۔ لہذا ہم یہ عرض کرتے کریں گے کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کو یاد کرو اور پھر مقدور بھراسے یادرکھنے کی کوشش کرو اورپڑھتے رہو جیسا کہ نبیﷺ نےقرآن مجید کو یاد رکھنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:

« لَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنَ الإِبِلِ فِي عُقُلِهَا»(صحیح البخاري فضائل القرآن باب استذكار القرآن وتعاهدحديث5033وصحييح مسلم صلاة المسافرين باب الامر بتعهد القرآن.... الخ حديث 791)

 ’’يہ اونٹ کی رسی تڑانے سے  بھی جلد حافظہ سےنکل جانےوالاہے۔‘‘

آپ قرآن مجید حفظ کریں اور اسے  یاد بھی رکھیں اور اس کے تقاضائے طبیعت کی وجہ سے نہ کہ کتاب اللہ سے بے رغبتی یا سستی کی وجہ سے بھول جائیں تو اس کت آپ کو کوئی گناہ نہیں ہوگا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص33

محدث فتویٰ

تبصرے