سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(11) اچھے طریقے سے تلاوت نہ کرنے اور غلطیاں کرنے کی صورت میں گناہ ہوگا؟

  • 11785
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1610

سوال

(11) اچھے طریقے سے تلاوت نہ کرنے اور غلطیاں کرنے کی صورت میں گناہ ہوگا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میں قرآن مجید پڑھنا تو بہت ہوں لیکن اچھے طریقے  سےنہیں  پڑ سکتا اور تلاوت  میں بہت غلطیاں کرتا ہوں تو کیا مجھے گناہ ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر مسلمان شخص واجب ہے کہ وہ قرآن مجید کے الفاظ کو صحیح طور پڑھناسیکھے تاکہ وہ خوب اچھے طریقے سے تلاوت کرسکے جیساکہ رسول  اللہﷺ سے امت  کو ملا ہے اور جیساکہ  اسے اللہ سبحانہ  وتعالیٰ نے اپنے رسول ﷺپر نازل فرمایا ہے لہذا قرآن مجید سیکھنے میں مقدور بھر کو شش کرنی چاہیے خواہ اس  میں کتنا ہی وقت لگ جائے اور خواہ اسے ایک لفظ باربار دوہرانا پڑے حتی  کہ وہ اسے  صحیح طور پڑھنے کے قابل ہوجائے اس محنت کا اسے دوگنا  ثواب ملے گا جیساکہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا:

«وَالَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَتَتَعْتَعُ فِيهِ وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ لَهُ أَجْرَانِ»صیح مسلم صلاة المسافرين باب فضل الماهر بالقرآن...الخ حديث:798

’’اور جو قرآن مجید اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے پڑھنے میں دشواری پیش آتی ہے تو اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔‘‘

تو بھائی آپ صبر کریں محنت کریں اور ایک لفظ کو بار بار پڑھیں تاکہ اسے صیحح  طور پر تلاوت  کرسکیں خواہ اس میں  تو  آپ کو کتنی ہی مشقت کیوں نہ  اٹھانا پڑے۔ اس سےآپ کو  یقینا زیادہ ثواب ملے گا۔ آپ جلدی سے  اس طرح قرآن ن  پڑھیں کہ آپ کو یہ پرواہی نہ ہو کہ  آپ صحیح پڑھ رہے ہیں یاغلط کیونکہ  قرآن کی بے ادبی اور بے حرمتی ہے ۔ ہم  جانتے ہیں کہ قرآن مجید  اللہ تعالیٰ کا کلام ہے‘ اللہ سبحانہ وتعالی سے حاصل کرکے سیدنا محمد ﷺ کے قلب اطہر پر نازل کیا تھا جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِنَّهُ لَتَنزيلُ رَ‌بِّ العـٰلَمينَ ﴿١٩٢ نَزَلَ بِهِ الرّ‌وحُ الأَمينُ ﴿١٩٣ عَلىٰ قَلبِكَ لِتَكونَ مِنَ المُنذِر‌ينَ ﴿١٩٤ بِلِسانٍ عَرَ‌بِىٍّ مُبينٍ ﴿١٩٥﴾... سورة الشعراء

’’اور بیشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے۔اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے۔آپ کے دل پر اترا ہے کہ آپ آگاه کر دینے والوں میں سے ہو جائیں۔صاف عربی زبان میں ہے۔‘‘

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص25

محدث فتویٰ

تبصرے