السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں قرآن مجید کی تلاوت تو ہمیشہ کرتارہاہوں لیکن اس کے معانی کو نہیں سمجھتا تو کیا اللہ تعالیٰ مجھے اس تلاوت کا ثواب عطا فرمائے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن کریم ایک بابرکت کتاب ہے جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿كِتـٰبٌ أَنزَلنـٰهُ إِلَيكَ مُبـٰرَكٌ لِيَدَّبَّروا ءايـٰتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُوا الأَلبـٰبِ ﴿٢٩﴾... سورةص
’’یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور وفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں۔‘‘
لہذا انسان کو اس کی تلاوت کا ثواب ملتا ہے خواہ وہ اس کے معانی کو سمجھتا ہو لیکن ہرمومن جو قرآن مجید پر عمل کا مکلف ہے ‘ اسے چاہیے کہ وہ معانی کو سمجھے بغیر تلاوت کرے‘ مثلا اگر انسان علم طب حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کےلیے وہ طب کی کتابیں پڑھتا ہے تو اس وقت تک اس کے لیے ان کتب سے اتفادہ ممکن نہ ہوگا جب تک وہ ام کے معانی ومطالب کو نہ سمجھے بلکہ اس پوری پوری خواہش کہ وہ ان کے معنی ومطالب کو سمجھے تاکہ ان کے مطابق عمل کرسکےتو پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اس کتاب کے بارے میں آپ خود ہی اندازہ فرمائیں کہ یہ کتاب جو دلوں کےلیے شفا اور انسانوں کےلیے نصیحت ہے اسے سمجھے بغیر اور اس کے معنی کو سیکھےبغیر اس کی تلاوت کس طرح کی جاسکتی ہے۔یہی وجہ ہےکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو دس آیات سے بھی اس وقت تک تجاوز نہ کرتے جب تک ان کےمعانی ومفاہیم کو نہ جان لیتے اور علم وعمل کے تقاضوں کو پورانہ فرمالیتے تھے۔ بہرحال قرآن مجید کی تلاوت کا اجرثواب ضرور ملتا ہے خواہ وہ اس کے معنی ومفہوم کو سمجھتا ہویا نہ سمجھتا ہو لیکن انسان کو معنی ومفہوم کے سمجھنے کےلیےپوری پوری کوشش ضرور کرنی چاہیے‘ اسے ایسے علماء سے قرآن مجیدکو سمجھناچاہیےجو علم اور امانت میں قابل اعتماد ہوں اگر کسی ایسے عالم کی صحبت میسر نہ آسکے تو پھر اعتماد کتب تفسیر مثلا تفسیر ابن جریر اور تفسیر ابن کثیر وغیرہ کی طرف رجوع کرناچاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب