سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(374) چاول بطور صدقہ فطر ادا کرنا

  • 1176
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2581

سوال

(374) چاول بطور صدقہ فطر ادا کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض علماء کہتے ہیں اگر وہ اجناس موجود ہوں جن کا حدیث میں ذکر آیا ہے، تو چاول کو بطور صدقہ فطر ادا کرنا جائز نہیں، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

بعض علماء کہتے ہیں کہ جب تک یہ پانچ اجناس گندم، کھجور، جو، کشمکش اور پنیر موجود ہوں، تو دیگر اجناس سے صدقہ فطر ادا کرنا جائز نہیں لیکن یہ قول ان علماء کے قول کے بالکل خلاف ہے جو یہ کہتے ہیں کہ صدقہ فطر ان اجناس کے علاوہ دیگر اجناس سے حتیٰ کہ نقدی کی صورت میں بھی ادا کرنا جائز ہے، گویا اس مسئلہ میں دو قول ہیں۔ صحیح قول یہ ہے کہ صدقہ فطر ہر اس جنس سے ادا کرنا جائز ہے جو آدمیوں کے کھانے کے کام آتی ہو جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے:

«کُنَّا نُخْرِجهاُ علی عَهْدِ النبی ِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍٍ وَکَانَ طَعَامَنَا التمرو الشَّعِيرُ وَالزَّبِيبُ وَالْأَقِطُ» (صحيح البخاري، الزکاة، باب الصدقة قبل العبد، ح: ۱۵۱۰)

’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے عہد میں کھانے کی اشیاء میں ایک صاع بطور صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے۔ اس وقت ہمارا کھانا کھجورجو، کشمکش، اورپنیر تھا۔‘‘

راوی نے یہاں گندم کا ذکر نہیں کیا اور مجھے نہیں معلوم کہ کسی صحیح صریح حدیث میں صدقہ فطر کے ضمن میں گندم کا بھی ذکر آیا ہو لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ صدقہ فطر میں گندم دینا بھی جائز ہے، پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ  کی حدیث میں ہے:

«فَرَضَ رَسُولُ اللّٰهِ زَکَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاکِيْنِ» (سنن ابن ماجه، الزکاة، باب صدقة الفطر، ح: ۱۸۳۷ وسنن ابی داود، الزکاة، باب زکاة الفطر، ح: ۱۶۰۹)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے صدقہ فطر کو فرض قرار دیا ہے جو روزہ دار کو بے ہودہ باتوں اور فحش کاموں سے پاک کر دیتا ہے اور مسکینوں کے لیے کھانا ہے۔‘‘

لہٰذا صحیح بات یہ ہے کہ جو بھی آدمیوں کا کھانا ہو، اسے بطور صدقہ فطر ادا کرنا جائز ہے، خواہ وہ ان پانچ اجناس سے نہ بھی ہو، جن کو فقہاء نے بیان کیا ہے، کیونکہ یہ اجناس جیسا کہ پہلے اشارہ کیا جا چکا ہے، ان میں سے صرف چار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے عہد میں لوگوں کے کھانے کے طور پر استعمال ہوتی تھیں، لہٰذا چاول کو بطور صدقہ فطر ادا کرنا جائز ہے بلکہ میری رائے میں عہد حاضر میں چاول کو بطور صدقہ فطر دیناافضل ہے کیونکہ یہ کم خرچ کھانا ہے اورلوگوں کے ہاں زیادہ پسندیدہ ہے۔ اس کے ساتھ یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ حالات مختلف ہو سکتے ہیں، کچھ بادیہ نشین لوگوں کے ہاں کھجور زیادہ پسندیدہ ہو سکتی ہے، اس صورت میں انسان انہیں کھجور دے اور دوسری جگہ کچھ لوگوں کے ہاں کشمش زیادہ پسندیدہ ہو سکتی ہے، وہاں پر انہیں کشمش دی جائے، اسی طرح پنیر اور دیگر چیزوں کی بابت کیا جا سکتا ہے۔ پس ہر قوم کے نزدیک افضل چیز وہ ہوگی، جو ان کے لیے زیادہ منفعت بخش ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ355

محدث فتویٰ

تبصرے