سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(373) فطرانہ کی مقدار صدقہ کی نیت سے زیادہ کرنا

  • 1175
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2459

سوال

(373) فطرانہ کی مقدار صدقہ کی نیت سے زیادہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا صدقے کی نیت سے زکوٰۃ فطر مقرر مقدار سے زیادہ دینا بھی جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ہاں یہ جائز ہے کہ انسان فطرانہ زیادہ دے دے اور زیادہ کے بارے میں صدقے کی نیت کر لے جیسا کہ آج کل بعض لوگ ایسا کیا کرتے ہیں، مثلاً: اگر کسی کودس آدمیوں کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا ہے، اس غرض سے وہ چاولوں کی ایک بوری خرید کر اپنے اور اپنے تمام اہل خانہ کی طرف سے صدقہ فطر کے طور پر دے دیتا ہے تو اس شخص کا یہ تعامل جائز ہے بشرطیکہ اسے یقین ہو کہ یہ بوری اس کے ذمے واجب صدقے کے مطابق ہے یا اس سے زیادہ ہے کیونکہ صدقے کا وزن اسی لیے واجب قرار دیا گیا ہے تاکہ معلوم ہو کہ یہ مقدار اس کے مطابق ہے۔ اگر ہمیں یہ معلوم ہو کہ اس بوری میں یہ مقدار پوری ہےاور پھر ہم یہ بوری فقیر کو دے دیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ355

محدث فتویٰ

تبصرے