السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لدھرضلع سیالکوٹ سے محمد افضل صارم لکھتے ہیں کہ بریلوی حضرات ختم ثا بت کر نے کے لیے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خو ر دونوش کی اشیا ء آگے رکھ کر دعا پڑھی تھی ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واقعہ یہ ہے کہ غزوہ خندق کے مو قع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین سمیت حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر دعوت طعام دعوت کے لیے تشریف لے گئے روٹی کے ٹکڑے کیے گئے اور ان پر گھی نچو ڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ پڑھا "پھر دس دس آدمیوں کو بلا یا گیا اس طرح ستر آدمیوں نے وہ کھا نا سیر ہو کر تنا و ل کیا ۔ (صحیح بخا ری :المنا قب 3578)
(1)اسحدیث کو امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ علا ما ت النبوۃ فی الاسلام "یعنی معجزات میں لا ئے ہیں یقیناً یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا کہ چند ایک روٹی سے ستر اسی آدمی سیر ہو گئے یہ ایک قا عدہ ہے کہ معجزہ دلیل نبو ت ہو تا ہے لیکن کسی شر عی حکم کو اس سے ثا بت نہیں کیا جا سکتا لہذا اس سے ختم کا جوا ز ثا بت کر نا سینہ زوری اور تحکم ہے ۔
(2)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور ختم شر یف مخصوص قرآنی سورتوں کو تلا وت نہیں فر ما یا بلکہ روا یا ت میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طعا م ما حضر میں خیرو بر کت کی دعا فر ما ئی جیسا کہ سعد کی روایت ممیں ہے بلکہ روایات میں وہ الفا ظ بھی منقول ہیں جو بطو ر دعا اد اکیے چنانچہ نضر بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل الفا ظ کہے تھے " بسم اللہ اللہم اعظم فیہا البر کۃ اللہ کے نا م سے اے اللہ ! اس کھا نے میں بہت زیا دہ بر کت عطا فر ما اس سے معلو م ہو ا کہ آپ نے بطو ر ختم شر یف مخصوص سورتیں نہیں بلکہ خیروبر کت کی دعا فر ما ئی تھی ۔(فتح البا ری :6/721)
(3)اہل خا نہ نے خا ص اہتمام کے سا تھ متنو ع کھا نے تیا ر نہیں کیے تھے کہ ان پر ختم پڑھنا مقصود ہو بلکہ وہاں تو جو کے آٹے کی صرف ایک روٹی تھی جو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تیار کی گئی تھی اور اس پر بچا ہو ا گھی نچو ڑا دیا گیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ختم شر یف کے لیے تشریف کے لیے تشر یف لا ئے اور نہ ہی اہل خا نہ نے ختم کے لیے خا ص اہتمام کیا تھا جبکہ ہما ر ے ہا ں دو نو ں طرف سے لا ؤ لشکر اور عمدہ کھانوں کا اہتمام ہو تا ہے ۔
(حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر بھی غزوہ خند ق کے مو قع پر اسی قسم کے معجزے ظہو ر ہو ا تھا وہا ں روٹیوں کے سا تھ گو شت بھی پکا یا گیا تھا بعض روایا ت میں ہے کہ آپ نے ہنڈیا میں با بر کت لعا ب دھن ڈا لا تھا ذرا ختم دینے والے حضرات بھی کھا نے میں تھو ک ڈا لنے کی جسا رت تو کر یں پھر دیکھیں کیا تما شہ بنتا ہے ؟ بہر حا ل ہما ر ے نز دیک یہ ختم شر یف کے اضا فے کھا نے پینے کے طو ر طر یقے ہیں اس کے علا وہ کچھ نہیں ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب