سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(443) عورت کے سرکے بال کالے کرنے کا حکم

  • 11717
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2121

سوال

(443) عورت کے سرکے بال کالے کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ملتا ن سے ایک خا تو ن سوال کر تی  ہے کہ  عورت کو سر کے با ل کا لے  کر نا  جا ئز  ہے یا نہیں  اگر  کا لے  کر نے کی اجا زت  ہے تو  کس چیز  کو استعما ل  کیا  جا ئے ؟ یا صرف  سر خ  مہندی  ہی لگا ئی جا ئے ؟ تفصیل سے جواب دیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے با ل اس کی خو بصورتی  ہے  ان پر تو جہ دینا  اور ان کی اصلا ح وآراستگی شریعت  کے دائرہ میں  کی جا سکتی ہے  اس سلسلہ  میں مندرجہ  ذیل  ہدا یت  کو پیش  نظر  رکھنا ہو گا ۔

(1)با ل اگر سفید ہیں تو اسے مہندی  یا زعفرا ن سے رنگا  جا سکتا ہے  لیکن انہیں سیا ہ  کر نا جا ئز نہیں  ہے محد ثین  نے  سفید  با لو ں  کو سیا ہ  کر نا کبیرہ  گنا ہو ں  سے بتا یا ہے ایسا کر نے سے انسا ن  اللہ  کی رحمت  سے محروم  ہو جاتا ہے  ارشاد با ر ی تعالیٰ ہے :"اللہ تعا لیٰ جوا نی  کے بعد کمزوری  اور بڑھا پے کا دور لا تا ہے ۔(الرو م )  با لو ں  کو سیا  ہ  کر نا  قدرت  کی اس  نشا نی  کو کم  کر نے  کے مترادف ہے پھر ایسا کر نا  دھو کہ اور فر یب  بھی ہے  جس سے شریعت  نے منع  فر ما یا ہے  اس کی ممانعت  کے متعلق  متعدد  احا دیث  کتب   احا دیث  میں مروی  ہیں  اختصا ر  کے پیش نظر ہم  صرف ایک حدیث کا حوالہ  دیتے ہیں ۔

(2)فتح مکہ کے دن حضرت ابو بکر صدیق  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   کے وا لد  گرا می حضرت ابو قحافہ  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  کو رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کی خدمت  میں لا یا گیا  جب  کہ ان کے سر اور داڑھی  کے با ل با لکل سفید  ہو چکے تھے  آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فر ما یا :" کہ اس سفیدی  کو تبدیل  کر و لیکن  سیا ہ رنگ  سے  اجتنا ب  کر و ۔(صحیح مسلم :کتا ب  اللبا س )

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا امر و جو ب  کے لیے  ہے جس  کی خلا ف  ورزی  حرا م  ہے  علا مہ  نو دی  رحمۃ اللہ علیہ   اس کی  شرح  کر تے ہو ئے  لکھتے ہیں  کہ سیا ہ رنگ  کا خضا ب  حرا م  ہے ۔ (شرح  نو وی :2/199)

(3)با لو ں کی زیبا ئش  و آرائش  اور جما ل  و زینت  صرف  خا و ند  کے لیے ہو نی  چا ہیے  اس کے علا وہ  دیگر  غیر  محا رم کے سا منے  ان کی  نما ئش  کر نا  حرا م  ہے عورت کے با ل  اس کے ستر میں شا مل ہیں  لہذا  دوران  نماز  انہیں  ڈھا نپناہو گا خواہ  گھر میں  صرف خا وند  ہی  کیو ں  نہ ہو  حتی کہ والد  اور بھا ئیوں  کے سا منے  بھی ان کا کھو لنا  جا ئز نہیں ہے ۔

(4)با لو ں کی خو بصورتی  کے لیے بیوٹی  پا رلروں  میں جا نا  بھی درست نہیں  ہے کیو ں کہ وہا ں  کا م کر نے  والے  مرد کا فر  عورتیں  بھی ہو تی ہیں  جن کے سا منے  با لو ں  کا کھو لنا  جا ئز نہیں ہے عورت کو چا ہیے کہ  وہ اپنے با لو ں کی آرائش  اپنے گھر میں  رہ کر کرے ۔

(5)با لو ں  کا فطری رنگ سیاہ  ہے اس فطری  رنگ کو ڈائی  کرا نا اور سنہری  یا دوسرے  رنگوں  میں انہیں  تبدیل  کر نا فطری  حسن کو تبدیل  کرنا ہے جس  کی شریعت  میں اجازت نہیں  ہے صرف سفید با لو ں  کو سیاہ  رنگ کے علاوہ  سر خ یا زعفرا نی رنگ  کر نا  جا ئز  ہے ۔

(6)سفید با لو ں  کو چھپا نے کے لیے  سیا ہ  وگ  استعما ل  کر نا بھی درست نہیں ہے  حدیث میں با لو ں  کے سا تھ  دوسرے  با لو ں  کا پیوند  کر نا باعث لعنت  عمل بتا یا  گیا ہے  اس جدید  دور میں وگ  کا استعمال  متبا دل  ہے لہذا با حیا اور اہل ایما ن  خا تون  کو اس سے اجتنا ب  کر نا چا ہیے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:451

تبصرے