السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عبد الحمید بذریعہ ای میل سوال کر تے ہیں کہ پا کستا نی معا شر ے کے مخصو ص حا لا ت اور دیہا تی زندگی کے پیش نظر شر عی پر دہ کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے کیا مخصوص حا لا ت و ظر وف کی وجہ سے اس کے متعلق کو ئی نر می کی جا سکتی ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پردہ کے متعلق قرآن و حدیث میں وا ضح احکا م مو جو د ہیں ان پر عمل کر نے سے بے حیا ئی اور فحا شی کے سیلا ب کو رو کا جا سکتا ہے امہات المو منین اور دیگر اصحا بیا ت کا نمو نہ سا منے ہے کہ انہو ں نے مشکل سے مشکل حا لا ت میں اس پر عمل کیا ہے حضرت اسما ء رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب اپنے گھو ڑو ں کی خو را ک لا نے کے لیے با ہر نکلتی ہیں تو پر دہ سے با ہر جا تی ہےں ان احکا م پر عمل کر نے کے لیے شہر ی یا دیہا تی ما حو ل کی تفر یق درست نہیں ہے نیز اس پرمخصوص حا لا ت یا خا ص طر ز ز ند گی بھی اثر اندا ز نہیں ہو نی چا ہیے اور نہ ہی حا لا ت و ظرو ف کی وجہ سے ان میں نر می کی جا سکتی ہے ہا ں کسی انتہا ئی مجبو ری کے وقت مثلا ً:بیما ری یا حا د ثہ کی صورت میں غیر محر م کے سا منے چہرہ کھو لنے کی شر یعت نے اجا ز ت دی ہے لہذا ایک مسلما ن خا تو ن کے لیے ضروری ہے کہ وہ حالا ت و ظرو ف کی پر وا کیے بغیر پر دہ کے احکا م پر سختی سے عمل پیرا رہے قر آن کر یم نے اسے دلو ں کی پا کیز گی قرا ر دیا ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب