السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے والد صاحب کی دو شادیاں ہیں پہلی امی سے چار بچے(لڑکے) ہیں اور ان کا انتقال ہوئے کافی عرصہ ہو چکا ہے اور دوسری امی سے دوبچے ہیں جن میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہے اور دوسری والدہ حیات ہیں میرے والد صاحب گھر بیچنا چاہتے ہیں جس کی مالیت ٥٥٠٠٠٠٠لاکھ مقرر ہوئی ہے تو اس لحاظ سے ہمیں کتنا کتنا حصہ ملے گا قرآن وحدیث سے وضاحت فر مادیں ۔ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!شرعی اعتبار سے کسی کی زندگی میں اس کی وراثت کوتقسیم کرنا درست نہیں ہے۔وراثت فوت ہونے کے بعد تقسیم ہوتی ہے۔اگر آپ کے باپ ابھی سے آپ میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو وہ ہبہ(گفٹ) ہو گا جو لڑکی اور لڑکے میں برابری کی سطح پر تقسیم کیا جائے گا۔اور لڑکی ولڑکے میں کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |