سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(366) رخصتی سے قبل طلاق دینا اور حق مہر کا حکم

  • 11628
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1400

سوال

(366) رخصتی سے قبل طلاق دینا اور حق مہر کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قصورسے بشیر احمد لکھتے ہیں کہ ایک لڑکی کا نکاح بعوض دو ایکڑ زمین حق مہر ہوا وہ لڑکا دوایکڑدینے پر راضی نہیں ہے اگر رخصتی سے قبل طلاق ہوجائے  تو لڑکی حق مہر کا مطالبہ کرسکتی ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر بوقت نکاح حق مہر کو لڑکے نے بخوشی قبول کیا تھا تو اس کی ادائیگی ضروری ہے قرآن کریم کا یہی حکم ہے اس میں لیت ولعل کرنا شرعا درست نہیں ہے۔ حدیث میں ہے:'' کہ تمام شرطوں میں سب سے زیادہ حق دار  وہ  شرط ہے۔ جس کے زریعے تم نے اپنی منکوحہ کی شرم  گاہ کو اپنے لئے حلال کیا ہے۔''(صحیح بخاری :کتاب النکاح)

مصالحت کی کوشش کرناضروری ہے۔اگر طلاق دیناناگزیر ہوتولڑکی کو آدھاحق مہر ملے  گا۔جیسا کہ ارشاد باری   تعالیٰ ہے:''کہ اگر تم نے مساس سے پہلے  طلاق دی ہے۔ اور حق مہر کاتعین ہوچکاہے۔تونصف حق مہر کی ادائیگی تمہارے زمہ   ہے۔''(2/البقرہ :237)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:378

تبصرے